مالم جبہ کیس

سوات کے علاقے مالم جبہ میں 275 ایکڑ سرکاری اراضی 2014 میں ریزورٹس کے لیے لیز پر دینے کی رپورٹس منظر عام پر آئیں تھیں جن میں بے قاعدگیوں اور اقربا پروری کے الزامات لگے تھے۔

نیب نے اس وقت کے وزیر اعلی پرویز خٹک، خیبرپختونخوا کے سینئر وزیرعاطف خان ،سابق چیف سیکرٹری اور وزیر اعظم کے موجودہ سیکرٹری اعظم خان، موجودہ وزیر اعلی اور اس وقت کےصوبائی وزیر سیاحت و کھیل محمود خان، چئیرمین خیبرپختونخوا اسپورٹس بورڈ محسن عزیز  کے خلاف تحقیقات کیں۔اراضی کے لیز کا اشتہار 15 سال کے لیے دیا گیا تھا تاہم کنٹریکٹ حاصل کرنے کے بعد لیز کو 32 سال تک کے لیے بڑھادیا گیا تھا۔
بی آر ٹی کیس
پاکستان پیپلز پارٹی نے پشاور کے بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) منصوبے کے خلاف نیب میں درخواست جمع کرائی تھی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ منصوبے کی لاگت اب 70ارب سے تجاوز کر گئی ہے اور مزید اضافے کا بھی خدشہ ہے۔ حکومت مقررہ مدت میں منصوبہ مکمل کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ منصوبے کی لاگت ساڑھے 39 ارب رکھی گئی تھی اور تکمیل کی مدت چھ ماہ تھی۔ منصوبے کی عدم تکمیل سے پشاور کے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
درخواست میں کہا گیا  کہ نیب کے آرٹیکل 9 کے تحت منصوبے کی لاگت میں اضافہ قانونی جرم ہے۔ آرٹیکل 10 کے تحت یہ قابل سزا جرم ہے۔
پیپلز پارٹی کی جانب سے الزام لگایا گیا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے پرویز خٹک کی قیادت میں اس منصوبے میں کرپشن کی۔ بی آر ٹی منصوبے کے ذریعے من پسند شخصیات کو خلاف ضابطہ نوازا گیا۔