وادی سوات خوبصورت مناظر ،اور جنت نظیر وادیوں سے مالا مال سیاحوں کی جنت ہے ۔ اسے مشرق کا سوئٹزرلینڈ کہا جاتا ہے ۔ یہاں ٹھاٹھیں مارتا دریا اور خوبصورت آبشار دیکھنے والی نگاہ کو سحر زدہ کر دیتے ہیں ۔ مشہور افسانہ نگار محترمہ گل ارباب کا وادی سوات کا سفر اور تجربہ کیسا رہا آئیے انہی کی زبانی سنتے ہیں ۔
ان دنوں پاکستان کے تمام سیاحتی مقامات پر خوب رونق لگی ہوتی تھی ہوٹلز مالکان کمائیاں کرتے تھے مقامی لوگوں کے پورے سال کے کاروبار کا دارومدار اسی سیزن پر ہوتا تھا سوات جسے ایشیا کا سوئٹزرلینڈ کہا جاتا ہے اور کچھ عرصہ پہلے سوئٹزرلینڈ کا ایک حکومتی وفد وادی سوات کو ملے اسی خطاب کی تصدیق و تردید کے لیے یہاں آ بھی چکا ہے اور یہ اعتراف فخریہ کر چکا ہے کہ بے شک وادی سوات ہی اس لایق ہے کہ اسے دوسرا سوئٹزرلینڈ یا سوئٹزرلینڈ ثانی کہا جائے۔یہاں ہمیشہ پورے پاکستان سے آئے لوگوں کا ایک ہجوم نظر آتا ہے پختونخوا کی ٹوپی والے اور فیشنی برقعے میں یا بڑی بڑی چادروں میں چھپی باپردہ خواتین کے ساتھ ہی جینز شرٹس اور ٹائٹس میں سنہری روپہلی زلفوں کو جھٹکے دیتی دوسرے شہروں کی ماڈرن خواتین اور ہر قسم کے مرد حضرات اور سب سے زیادہ تعداد میں انجوائے کرتے بچے بچیاں ہوٹلز کی پارکنگ میں کھڑی سامان سے لدی پھندی بڑی چھوٹی ہر قسم کی گاڑیاں اور کہیں بیگز اتارے کہیں بیگز رکھتے مختلف رنگوں اور حلیوں کے ساتھ کچھ الگ الگ شکلوں والے لوگ ۔چھوٹے بڑے ہوٹلز سے اٹھتی کھانوں کی اشتہا انگیز خوشبوؤں اور آوازوں کا سماعتوں اور بصارتوں کو دعوت دیتا ماحول شدید بھوک میں کسی ہوٹل کے قریب سے گزرتے ہوئے بڑی سی کڑاہی میں جب اک چوچا شاوں والے میوزک کے ساتھ تھرکتا ہے اور کڑاہی سے نکل کر جو دھواں وزیٹنگ کارڈ کے طور پر آپ کو اپنے تعارف میں بھیجتا ہے کہ میں ہوں مرغ مسلم لذیذ و ملائم اور نمکین (جیسے فیقے کو سوائے وزیٹنگ کارڈ کے کہیں محمد رفیق چودھری نہیں کہا جاتا ) ایسے ہی چوچے کو بھی مرغ مسلم نہیں کہتے ۔کہیں باربی کیو کی خوشبو اور کہیں پشوری کلچے لاہوری نان اور کابلی تنوری روٹی ( جو بہت بڑی ہوتی ہے ) کی اشتہا انگیز دعوت ۔مینگورہ ٬ مرغزار ٬ فضا گھٹ ٬ مالم جبہ ٬ گبین جبہ ٬ میاندم ٬ مدین ٬ بحرین ٬ کالام ٬ مہو ڈھنڈ جھیل ٬ اور کالام کے حسین ترین مقامات ٬ جگہ جگہ آبشاریں اور دریا کے ساتھ ساتھ چلتے کبھی بولتے کبھی خاموش رستے ٹراؤٹ فش کے فارمز اور کہیں فرائی فش کی سرخی مائل سنہری جھلک سمیت بہت کچھ اور بھی ہےلاک ڈاون کے بعد اب ہوٹلز کھلے ہیں شاہراہوں پر گاڑیوں کا ہجوم جو سیاحوں کو سیاحتی مقامات کا راستہ دکھاتے ہے میں چونکہ سوات کی چیریز اور ٹراؤٹ فش بہت شوق سے کھاتی ہوں تو میاں نے ٹراؤٹ منگوا کر بنوائی اور جب میں نے مچھلی دیکھی تو یقین ہی نہ آیا کہ یہ ٹراؤٹ ہے کیونکہ ہمیشہ فارمز میں مچھلی کو زیادہ بڑا ہونے کا موقع ہی ملتا تھا اور دریاؤں میں سے بھی اتنی مچھلی پکڑی جاتی تھی ڈیمانڈ کے مطابق کہ مچھلی چھوٹی ہی رہتی تھیپہلی بار سوات میں ٹراؤٹ اتنی بڑی ہوئی ہے کہ کھاتے ہوئے لگتا ہی نہیں کہ یہ وہی ذائقہ ہے جسے چکھنے کے لیے لوگ دور دور سے سوات آتے تھےیہاں فضا گھٹ میں بہت ہی مشہور اور بڑے ہوٹلز ہےجہاں ایسی رش ہوتی ہے کہ گھنٹوں انتظار کے بعد کھانا آتا ہے جگہ جگہ مقامی کشیدہ کاری اور شیشوں کے کام والی چادریں اور دیگر ملبوسات کی نمائش کرتی شاپس پر بھی کھلے ہوئے ہیں مکمل امن و امان ہے ایسے علاقوں میں جہاں دنیا بھر سے آئے لوگوں کے دم سے رونقیں بحال ہوگئی ہے دریا پہاڑ جھیلیں آبشاریں اونچے اونچے شاہ بلوط اخروٹ بادام اور سیب و املوک آڑو کے درخت ایک دوسرے سے پوچھتے ہیں کہ شکر ہے سوات ایک بار پھر آباد ہوگیا