اسلام آباد()وزارت قانون و انصاف نے جنسی تشدد پر قابو پانے کے لئے کی گئی قانون سازی پر عملدرآمد میں تیزی لانے کا فیصلہ کیا ہے ، اس حوالے سے وزارت قانون اور اقوام متحدہ کے ذیلی ادارہ ”یو این ایف پی اے” کے درمیان باضابطہ مفاہمتی یادداشت طے پا گئی ہے اس حوالے سے جمعرات کو اسلام آباد میں ورچوئل تقریب منعقد ہوئی۔ پاکستان کی جانب سے سیکرٹری قانون و انصاف راجہ نعیم اکبر اور یو این ایف پی اے کی جانب سے لینا موسی نے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے۔
وزارت قانون و انصاف اور یو این ایف پی اے سٹرٹیجک شراکت داری کے تحت جنسی تشدد کے خلاف کی گئی آئینی ترامیم پر موثر عملدرآمد پر یقین رکھتے ہیں تاکہ متاثرین کو انصاف تک رسائی, ایسے واقعات کو دوبارہ رونما ہونے سے روکنا اور خواتین اور لڑکیوں کو خوف کی فضا سے پاک ماحول فراہم کرنا ہے تاکہ وہ اپنے حقوق کے لئے آگے بڑھ سکیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون و انصاف بیرسٹر ڈاکٹر محمد فروغ نسیم نے شرکاء کو حکومت پاکستان کی جانب سے کی گئی آئینی اصلاحات بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کے خلاف جنسی تشدد کی روک تھام کے لئے کی گئی قانون سازی سے آگاہ کیا۔ انہوں نے جنسی تشدد سے متعلق ترامیم کے نفاذ کے لئے پاکستان کو معاونت فراہم کرنے پر یو این ایف پی اے کا خصوصی شکریہ بھی ادا کیا۔
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ وزارت قانون چند ماہ قبل جاری کئے گئے ”اینٹی ریپ آرڈیننس” کے نفاذ کے لئے پختہ عزم کے ساتھ کام کر رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ملک میں صنفی مساوات کو یقینی بنانے کے لئے حکومت ہرممکن کوششیں کر رہی ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون و انصاف بیرسٹر ملائیکہ بخاری نے کہاکہ حکومت خواتین اور لڑکیوں کے خلاف صنفی امتیاز کے خاتمے اور انہیں بااختیار شہری بنانے کے لئے پرعزم ہیں اور اس حوالے سے یو این ایف پی اے جیسے اداروں کی شراکت داری اور تعاون کو سراہتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ عصمت دری اور جنسی تشدد جیسے جرائم کے خاتمے کے حوالے سے ماضی میں کی گئی قانون سازی کا تفصیلی جائزہ لے کر ا اس میں موجود خامیوں کو دور کیا گیا ہے۔ملائیکہ بخاری کا مزید کہنا تھا کہ جنسی تشدد کے مرتکب افراد کو قانون کی گرفت میں لانے کے لئے میڈیکل قانونی ثبوت کو کلیدی حیثیت حاصل اس لیے اینٹی ریپ کرائسس سیلز کا کردار اہم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ موجودہ قانون سازی کا بنیادی مقصد جنسی درندگی کا شکار افراد کو تحفظ فراہم کرنا ہے، اس حوالے سے متاثرین کو تیز ترین انصاف کی فراہمی اور انہیں مشکلات سے بچانے کے لئے خصوصی عدالتیں قائم کی جا رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارہ ”یو این ایف پی اے” کی پاکستان میں کنٹری ڈائریکٹر لینا موسی نے شرکاء کو بتایا کہ ان کا ادارہ اپنے شراکت داروں کے ساتھ جنسی جرائم اور صنفی امتیاز پر مبنی تشدد سے نمٹنے کے لئے سرگرم عمل کردار ادا کر رہا ہے۔
انہوں نے وزارت حقوق و انصاف کی جانب سے خواتین کے حقوق کی ترقی کے لئے کی جانے والی کوششوں کو بھی سراہا۔ لینا موسی کا کہنا تھا کہ دیگر اقدامات کے ساتھ ساتھ اس امر کا بھی خصوصی خیال رکھا جانا چاہئے کہ جنسی اور صنفی تشدد کا شکار افراد کی صحت ، تعلیم ، انصاف اور فلاح و بہبود کو بہتر بنانے کے ساتھ انہیں زندگی کی تمام سہولیات تک رسائی حاصل ہو۔
انہوں نے کہا کہ ان کا ادارہ جنسی تشدد کے خلاف کئے گئے اقدامات میں سرکاری محکموں کو بھرپور تعاون فراہم کر رہا ہے اور جنسی و صنفی تشدد کا شکار افراد کو موجودہ قانون کے تحت تیز ترین انصاف کی فراہمی ، جامع و ٹھوس شواہد اکٹھے کرنا، اداروں کی صلاحیت اور کارکردگی کو بہتر بنانا اور جنسی و صنفی تشدد کا شکار افراد کے لئے صحت کے بہترین نظام سمیت دیگر اقدامات میں اپنے شراکت داروں کی حمایت کے لئے پرعزم ہے۔ اس موقع پر کلیدی شعبوں میں یو این ایف پی اے کی جانب سے کئے گئے تعاون اور کردار کے بارے میں بھی ناظرین کو آگاہ کیا۔