سوات:خیبر پختونخوا ڈائریکٹوریٹ آف آرکیالوجی اینڈ میوزیم نے سوات کے سابق حکمران والی سوات کے گھر کو قومی ورثہ قرار دے دیا ۔ سیکشن فور لگانے کے لیے ڈپٹی کمشنر سوات کو مراسلہ جاری کر دیا۔

ڈائریکٹوریٹ نے مراسلہ کے ذریعے والی سوات کا مکان خریدنے کا ارادہ کیا ہے ، جس نے اپنی پوری زندگی لوگوں کی خوشحالی اور فلاح و بہبود کے لیے پورے سوات میں تعلیم ، سکولوں ، اسپتالوں اور سڑکوں کی تعمیر کےلئے وقف کی۔

والی سوات کی رہائش گاہ ایک اہم تاریخی ورثہ ہے اور ڈائریکٹوریٹ اس کے تحفظ میں دلچسپی رکھتا ہے ۔

ڈپٹی کمشنرجنید خان سے درخواست کی گئی ہے کہ عمارت پر زمین کے حصول ایکٹ 1894 کی دفعہ 4 لگائیں اور اسے سرکاری گزٹ میں شائع کرنے کے لیے پیش کریں۔
اس موقع پرمقامی ثقافت سے وابستہ کارکنوں کا کہنا تھا کہ یہ ان کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ سوات کے سابق حکمران کے گھر کو ورثہ قرار دیا جائے اور آنے والی نسلوں کے لیے اس کی حفاظت کی جائے۔

سابق حکمران نے اپنے دور اندیش حکمرانی سے سوات کو ایک ترقی یافتہ ریاست بنایا اور تعلیمی اداروں ، صحت کی سہولیات اور سڑکوں کا جال بچھایا۔ انہوں نے شاہی رہائش گاہ سمیت سوات بھر میں تاریخی فن تعمیر کی عظیم الشان عمارتیں تعمیر کیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے ریاست کے پاکستان میں انضمام کے بعد ایسی کئی عمارتوں کو حکام نے تباہ کردیا۔

صہیب نےمیڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سول سوسائٹی مسلسل حکومت سے مطالبہ کرتی رہی کہ سیدو شریف میں سابق سوات کے حکمران کی رہائشی عمارت اپنی تحویل میں لیکر اس کی حفاظت کرے۔ اس نے مزید کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ حکومت نے اس عمارت کی حفاظت اور اسے محفوظ کرنے اور اسے ورثہ کی عمارت قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

ریاست سوات کے دور میں بنے عمارتیں اپنی مثال آپ ہے۔ اس موقع پرجواد اقبال نے کہا کہ ریاست سوات دورکے دوران تعمیر ہونے والی عمارتوں کے فن تعمیر پرکافی تحقیق کی گئی ہے۔ جن کا ڈیزائن آج بھی جدید لگتا ہے۔

ثقافتی کارکنوں نے مزید یہ بھی کہا کہ سوات ریاست کے دور میں تعمیر ہونے والی دیگر عمارتیں بھی قومی ورثہ قرار دیا جانا چاہیے تاکہ ان کو آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ کیا جا سکے۔