سوات کے مرکزی شہر مینگورہ میں ’امیر جو بابا‘ کے نام سےمشہور چپلی کباب کی دکان جو 130 سال قبل قائم کی گئی تھی۔ جوآج بھی اپنے زائقے اورلذت کے لئے پورے سوات میں مشہور ہیں۔ لوگ خوش ذائقہ کباب وجود کو گرم رکھنے کے لیے دکان کا رُخ کرتے ہیں۔سردیوں میں کباب کھانے کا رجحان اتنا بڑھ جاتا ہے کے دوکان میں لوگوں کی بھیڑ لگ جاتی ہے ۔’امیر جو بابا’ چپلی کباب اپنے زائقےاور لذت کے لئے اتنے مشیور ہیں کہ لوگ دور دراز کے علاقوں سے یہاں کباب کھانے آتے ہیں باہر ممالک سعودی عرب،دبئی اور دیگر ممالک بھی لوگ اپنے ساتھ لے کر جاتے ہیں ۔دکان کے مالک خالد خان نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ہمارےخاندان کو اس کام سے منسلک ہوئے تقریباً 130 سال ہوگئے ہیں۔دکان کے چپلی کباب کی خاص بات یہ ہے کہ سو سال سے زائد عرصے میں بھی اس کا ذائقہ ایسا ہی رہا ہے جیسا پہلے تھا۔ان کا کہنا ہے کہ ہمارے آبا و اجداد اسے چلاتے تھے اور اب یہ ہمارے خاندان کی تیسری پیڑھی کو منتقل ہو چکی ہے۔امیر جو بابا نام سے مشہوراس دکان کے چپلی کباب کو سوات کی سوغات بھی مانا جاتا ہے اور یہاں کے ایک پاؤ کباب کی قیمت 160 روپے تک ہے۔کباب کی تیاری میں بڑے گوشت کا قیمہ بنایا جاتا ہے پھر اُس میں پیاز، ٹماٹر، ہری مرچ، مصالحے اور انڈے ڈالے جاتے ہیں جس کے بعد ان سب کو مکس کرکے چپلی کباب تیار کیا جاتا ہے۔

خالد خان کا مزید کہنا تھا کہ یہ دکان سوات کے پہلے حاکم میاں گل عبدالودود باچا کے وقت میں قائم کی گئی تھی جبکہ سوات کے روحانی پیشوا سیدو بابا نے بھی اس کی مرمت میں پتھر لگائے تھے۔