اسلام آباد (مارننگ پوسٹ) پاکستان کے الیکشن میں ایک مرتبہ پھر خواتین کو نظرا نداز کیاجارہاہے ان کے مسائل پر بحث نہیں کی جارہی ہے ، اسلام اباد کے ایک غیر سرکاری تنظیم عکس کے مطابق ملک میں عام اتخابات قریب تر ہے پاکستان کے تمام چینلز انتخابات پر بحث مباحثے اور نرم گرم پروگرامز چلارہے ہیں مگرا ن میں خواتین کی نمائندگی ، مسائل اور ان کے حل کے لئے کسی قسم کے پروگرام نہیں چلائے جارہے ہیں، عکس کے ریسریچ کے مطابق گذشتہ انتخابات کے طرح اس مرتبہ بھی متعدد سیاسی پارٹیوں نے خواتین کو نظرانداز کیاگیاہے، ہر الیکشن میں لاکھوں خواتین کو ووٹوں سے محروم کیاجاتاہے ان محروم خواتین کے ووٹ کے لئے کسی قسم کی آواز نہیں اٹھائی جارہی ہے۔ علاوہ ازیں میڈیا میں کام کرنی والی خواتین کو جنسی طورپر ہراساں کرنے اور انکی حفاظت کے موضوع کو بھی اصلاحات کا حصہ بنایا جائے ۔ ان تمام اقدامات کو ممکن بنانے کے لئے جو زرائع اپنائے گئے ہیں اُن میں زرائع ابلاغ اور صنفی مساوات کا اسکور کارڈ، انسٹاگرام پر صنفی تعصب کے خاتمے کے لئے مہم اور’یہ ٹھیک نہیں ہے ‘کے عنوان سے مدیران کے نام خطوط شامل ہیں۔ ان اقدامات میں میڈیا استعمال کرنے اور بنانے والے تمام لوگوں کو شامل کیا گیا ہے تاکہ میڈیا میں خواتین سے متعلق صنفی تعصب اور روایتی خیالات کو ختم کیا جاسکے ۔ عکس چاہتا ہے کہ میڈیا اس میں اپنا کردار ادا کرے تاکہ مثبت رویے جنم لیں ۔ عورتوں کو روایتی طریقے سے دیکھنا اور دیکھانا بند کیا جائے ۔ علاوہ ازیں میڈیا کے اداروں میں غالب صنفی تعصب کا خاتمہ ہوسکے ۔ عکس نے عورتوں کی موجودگی، نمائندگی اور خاکہ سازی کے تمام قومی اور علاقائی زرائع نشرواشاعت کا جائزہ لینے کا ارادہ کیا ہے ۔ رواں سال عکس یکم جولائی سے پندرہ اگست کے روران خبروں کا صنفی طورپر جائزہ لے گا کہ خواتین سے متعلق خبریں کتنی متوازن، حساس اور تعصب سے پاک ہیں۔ اس اقدام کا مقصد سیاست، کھیلوں اور صنفی بنیادوں پر تشدد خصوصاً غیرت کے نام پر قتل میں عورت کی عکاسی کا جائزہ لینا ہے ۔ عکس ان اقدامات میں یونیورسٹی کے طلباء اور تمام میڈیا کے اداروں کو شامل کرنے کا خواہاں ہے تاکہ پورے ملک میں آگاہی مہم کا آغاز ہو سکے ۔