خیبر پختون خوا میں بجلی منافع سے قائم ہائیڈل ڈیویلپمنٹ فنڈ سے 97 ارب روپے سے زائد رقم بجلی منصوبوں کے علاوہ دیگر ترقیاتی کاموں اور امور پر خرچ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
گزشتہ 9 برس کے دوران بجلی منافع فنڈ کے 97 ارب روپے میں سے 95 ارب روپے تحریک انصاف کے دونوں ادوارِ حکومت میں استعمال کیے گئے جب کہ 2 ارب روپے کا استعمال اے این پی، پیپلز پارٹی حکومت کی جانب سے کیا گیا۔ مذکورہ فنڈمیں اربوں روپے آنے کے باوجود صرف 30 ارب روپے موجود ہیں۔
خیبرپختون خوا حکومت کی جانب سے بجٹ کے موقع پر جاری دستاویزات کے مطابق مالی سال 2012-13ئکے اختتام پر بجلی منافع سے قائم ہائیڈل ڈیویلپمنٹ فنڈ میں23.6 ارب روپے موجود تھے جبکہ اے این پی وپیپلزپارٹی حکومت نے مذکورہ فنڈ میں سے 2 ارب روپے کا استعمال کیاتھا۔
پاکستان تحریک انصاف کی پرویزخٹک حکومت کو ہائیڈل ڈیویلپمنٹ فنڈ23.6 ارب روپے کے ساتھ ملا جس سے انہوں نے 2013-14 ئمیں 5.3 ارب،سال 2014-15ئمیں 2.8 ارب،سال 2015-16 ئمیں15 ارب،سال 2016-17ئمیں 27.7 ارب اور سال 2017-18ئمیں 7.3 ارب روپے استعمال کیے۔
2018ئکے عام انتخابات کے نتیجے میں خیبرپختونخوا میں محمودخان کی سربراہی میں دوبارہ بننے والی تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کو ہائیڈل ڈیویلپمنٹ فنڈ 23 ارب روپے کے ساتھ ملا جس میں سے موجودہ محمودخان حکومت نے سال 2018-19ئمیں 8.7 ارب،سال 2019-20ئمیں 9.2 ارب،سال 2020-21ئمیں 9.6 ارب اور جاری مالی سال 2021-22ئمیں 10.2 ارب روپے استعمال کیے اور مذکورہ فنڈ میں اس وقت 30 ارب روپے موجود ہیں۔
ہائیڈل ڈیویلپمنٹ فنڈ کا قیام 1992ئمیں 5 کروڑ روپے سے کیاگیا تھا جس کا مقصد بجلی پیداکرنے کے منصوبوں کا آغاز کرنا تھا۔ مذکورہ فنڈکو کنٹرول کرنے کے لیے وزیراعلیٰ کی سربراہی میں بورڈ قائم ہے جب کہ سرمایہ کاری کمیٹی چیف سیکرٹری کی سربراہی میں کام کررہی ہے۔
اس ضمن میں جب سرکاری ذرائع سے رابطہ کرتے ہوئے پوچھاگیا کہ صوبہ میں بجلی پیداکرنے کے علاوہ دیگر امور میں ہائیڈل ڈیویلپمنٹ فنڈکا استعمال بھی کیاجارہا ہے، تو ذرائع نے کہا کہ یہ پیسہ خیبرپختونخوا کا پیسہ ہے، جسے حکومت اور بورڈ منظوری سے صوبہ میں کسی بھی شعبے میں استعمال کیا جاسکتا ہے اس میں کوئی قدغن نہیں بس صرف یہ شفافیت ہونی چاہیے کہ پیسہ ضائع نہ ہو۔
واضح رہے کہ ماضی میں مذکورہ فنڈ سے مختلف محکموں کو ضرورت کی بنیاد پر قرضہ بھی فراہم کیاجاتا رہا ہے جو بعدازاں انہوں نے واپس کردیا۔