سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ سوات میں دہشت گردی کے تازہ واقعات میں ملوث مجرمان کو پکڑ لیا گیا ہے۔ کمیٹی کا کہنا ہے کہ قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں ہونا چاہئے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا اجلاس چیئرمین مشاہد حسین سید کی سربراہی میں ہوا جسے سوات میں ٹی ٹی پی کے دوبارہ سر اٹھانے کی اطلاعات اور شہریوں و فوجیوں پر ہونیوالے حملوں کے پس منظر میں سیکیورٹی صورتحال پر جامع بریفنگ دی گئی۔

کمیٹی کو یقین دلایا گیا کہ ریاست کی رٹ سب سے اہم ہے اور امن و امان کی صورتحال قابو میں ہے، کچھ وارداتیں ہوئیں لیکن مجرموں کا سراغ لگا کر انہیں پکڑ لیا گیا ہے۔

کمیٹی کے اجلاس میں سی ٹی ڈی ملاکنڈ کے کردار کو خاص طور پر سراہا گیا، جس کی پولیس فورس، لیویز اور نیم فوجی دستوں نے امن قیام، تحفظ اور فروغ کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کی زندگیوں کا تحفظ بھی یقینی بنایا۔

اس معاملے پر کمیٹی ارکان کے درمیان کھلے دل سے تبادلہ خیال ہوا، کمیٹی کا اتفاق رائے تھا کہ قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں ہونا چاہئے، عوام اور ریاست کیخلاف جرائم میں ملوث تمام افراد کو پکڑا جائے، عدالت میں مقدمہ چلایا جائے اور قانون کے مطابق سزا دی جائے۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر مشاہد حسین کا کہنا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں، حکومت و اپوزیشن اور تمام صوبوں کی نمائندگی کرنیوالی کمیٹی نے ہمیشہ مسلح افواج اور پارلیمنٹ کے درمیان پل کا کردار ادا کیا، قومی سلامتی کے معاملات پر کمیٹی پارٹی لائنوں سے بالاتر ہو کر متفقہ انداز میں بات کرتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قومی سلامتی کے امور پر سینیٹ کی دفاعی کمیٹی اتحاد، ولولے اور عزم کے ساتھ اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔

قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو فیڈرل گورنمنٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشن کے ڈائریکٹر جنرل نے بھی بریفنگ دی، جس کے تحت چاروں صوبوں کے 66 شہروں میں 386 اسکول ہیں۔

کمیٹی نے تعلیم کے ذریعے قومی یکجہتی کو فروغ دینے کیلئے محکمہ کے مثبت کردار کی تعریف کی، اس عزم کا اظہار بھی کیا گیا کہ معمولی بجٹ کو بڑھا کر اسے فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے برابر لانے کی ضرورت ہے۔

کمیٹی نے نیشنل یونیورسٹی آف پاکستان اور انسٹی ٹیوٹ آف انکلوسیو ایجوکیشن کے قیام کی تجویز کی بھی حمایت کی۔