سوات:حکومت پاکستان کی سیلاب سے متاثرہ 33 ملین افراد بشمول 16 ملین بچوں کو ریلیف کی فراہمی اور ان کی آباد کاری کے منصوبے میں ان کا ہاتھ بٹاتے ہوئے ، بین الاقوامی ادارے سیو دی چلڈرن نے ملک بھر میں سیلاب سے متاثرہ بچوں کی آباد کاری کے منصوبے کا آغاز کیا ہے ۔
” نیشنل چائلڈ ری ہیبلیٹیشن پروگرام کے تحت ہم نے سیلاب سے بری طرح متاثر ضلع سوات کے گائوں ڈارا شاہ گرام میں دو عارضی تعلیمی سینٹر قائم کیے ہیں جہاں 150 سے زائد بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کی جا رہی ہے "۔ یہ معلومات حسن نور سعدی، ریجنل ڈائریکٹر ایشیا ، سیو سی چلڈرن نے میڈیا کو ان تعلیمی سینٹر کے دورے کے دوران بتائی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ "حکومت کی طرف سے بھیجے گئے اساتذہ ان سینٹرز میں تعلیمی سہولیات فراہم کر رہے ہیں ۔ ہم نے بچوں کے لیے ایسے دوستانہ ماحول کا بھی انتظام کیا ہے جہاں یہ مختلف اقسام کی گیمز کھیل کے ذہنی سکون حاصل کر سکیں”۔
گفتگو کے دوران انہوں نے بتایا کہ "سیلاب سے متاثرہ ضلع سوات صوبہ خیبر پختونخوا میں سیو دی چلڈرن کا سب سے اہم اور ترجیحی ضلع ہے۔ ہم نے ضلع کے دس اسکولوں کو خیموں کے علاوہ علاقے میں این ایف آئی کٹس، خواتین کے ضروری استعمال کی کٹس اور دیگر ضروری امدادی سامان بھی فراہم کیا ہے۔ سیو دی چلڈرن نے بحرین، سوات میں ایک دیہی مرکز صحت بھی قائم کیا ہے جہاں 2 ڈاکٹر بشمول لیڈی ڈاکٹراور پیرا میڈیکل سٹاف روزانہ کی بنیاد پر تقریبا 400 افراد کا علاج کررہے ہیں اور انہیں مفت ادویات بھی فراہم کی جارہی ہیں ۔
ہم نے ہیلتھ سینٹر میں ایک ماہر نفسیات کا بھی انتظام کیا ہے جو بچوں کو سیلاب کے نتیجے میں پہنچنے والی تباہی کے صدمے سے باہر نکالنے کے لیے کوشش کر رہے ہیں” ۔
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق چاروں صوبوں کے 116 اضلاع میں تباہ کن سیلاب سے 16 ملین بچوں سمیت 33 ملین افراد شدید متاثر ہوئے ہیں ۔ زیر آب علاقوں میں جمع پانی کی وجہ سے مختلف بیماریاں جیسا کہ اسہال ، ٹائیفائیڈ اور ملیریا کی وبا تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ سندھ کے سب سے زیادہ متاثرہ علاقے میں رواں ہفتے ڈائریا کے ایک لاکھ 34 ہزار سے زائد اور ملیریا کے 44 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے۔اب تک، سیلاب نے 23،900 اسکولوں اور 1460 صحت کی سہولیات کو نقصان پہنچایا ہے جبکہ 12,000 کلومیٹر سڑکیں پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں۔
سیو دی چلڈرن کے ریجنل ڈائریکٹر نے اپنے امدادی کاموں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ملک بھر میں بالخصوص سندہ، بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں جزوی یا مکمل تباہ شدہ سکولوں کی تعمیر نو کے ساتھ ساتھ 100 عارضی تعلیمی مراکز قائم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
سیو دی چلڈرن پہلے ہی سب سے زیادہ متاثرہ صوبوں بلوچستان، خیبر پختونخوا اور سندھ میں امدادی کاموں کا آغاز کر چکا ہے۔ یہ سیلاب سے بری طرح متاثرہ اضلاع میں صحت، خوراک، سلامتی، بچوں اور خواتین کی غذائیت پر سیلاب کے منفی اثرات کو کم سے کم کرنے کے لئے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
سیلاب 2022 تناظر میں کی گئی امدادی سرگرمیوں کے تحت اب تک سیو دی چلڈرن 29,000 سے زائد افراد کو امداد فراہم کر چکا ہے، جن میں 14,000 بچے بھی شامل ہیں۔
سیو سی چلڈرن مؤثر اور مربوط امدادی سرگرمیوں کے لئے قومی اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، اور مقامی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے اور مختلف بین الاقوامی عطیہ دہندگان ، اور ایس سی ممبر دفاتر کے ساتھ باقاعدگی سے رابطے میں ہے تاکہ متاثرہ کمیونٹیز اور بچوں کو مدد فراہم کی جاسکے ۔
سیو دی چلڈرن سیلاب متاثرہ علاقوں میں بچوں کو تعلیم کی فراہمی کے لیے کوشاں
