سلیمان ایس این
دنیا بھر کی طرح آج پاکستان میں بھی 8مئی کو تھلیسیمیا سے آگاہی کا عالمی دن منایا جارہاہے ۔اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ پاکستان میں سو میں سے 5 بچے اس موذی مرض کا شکار ہوتے ہیں، ایک محتاط اندازے کے مطابق ملک بھر میں ایک لاکھ سے زائد بچے اس موذی بیماری سے جنگ لڑ رہے ہیں۔تھیلیسیمیا خون کی خرابی سے متعلقہ بیماری ہے جس میں جسم ، صحت مند سرخ خلیات بنانے سے قاصر ہوتا ہے اور سفید خلیات کی تعداد زیادہ ہو جاتی ہے۔ یہ خون میں ہیموگلوبن کا پیدائشی نقص ہوتا ہے ۔
یہ موروثی مرض ہے، جو جینز کے ذریعے والدین سے بچوں میں منتقل ہوتا ہے۔ اگر والدین میں سے کوئی ایک یا دونوں اس مرض میں مبتلا ہوں تو پیدا ہونے والا بچہ یقینی طور پر کسی ایک قسم میں مبتلا ہو سکتا ہے۔ والد یا والدہ اگر تھلیسیمیا مائنر ہیں تو بچے میں وہی منتقل ہو گا۔( بعض دفعہ بچے بالکل صحت مند بھی ہوسکتے ہیں۔
پاکستان کے تمام صوبوں خصوصا خیبرپختونخواہ اور سندھ میں کثیر تعداد اس مرض میں مبتلا ہے۔ مجموعی طور پر پاکستان میں تھیلیسیمیا کے مریضوں کی تعداد ایک کروڑ سے زیادہ ہے اور ہر سال پانچ ہزار بچے اس موذی مرض کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں۔جس میں روز افزوں اضافہ ہو رہا ہے اور ایک اندازے کے مطابق 2025 تک یہ تعداد ڈیڑھ کروڑ ہو جائے گی۔ جبکہ تھیلیسیمیا مائنر کے مریض ملکی آبادی کا پانچ سے سات فیصد ہیں۔
دو سال کی عمر میں تھیلیسیمیا کی تشخیص ہو جاتی ہے اس مرض میں مبتلا 99% بچے بمشکل 10 سال کی عمر کو پہنچتے ہیں۔
اس موذی مرض سے بچاؤ کا سب سے اہم طریقہ یہ ہے کہ شادی سے قبل لڑکے اور لڑکی کا تھلیسیمیا ٹیسٹ کرایا جائے۔اس سلسلے میں قانون سازی کی جانی چاہیئے۔
تھیلیسیمیا جیسی موذی بیماری سے نجات کیلئے نوجوانوں کو آگے بڑھنے کی ضرورت ہے اور اس جان لیوا بیماری کی آگاہی اور نجات کیلئے سوشل ، الیکٹرونک او رپرنٹ میڈیا کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
ہر سال مئی کے آغاز میں تھلیسیمیا کا دن منایا جاتا ہے۔ ہم سب پر یہ فرض عائد ہوتا ہے لوگوں میں اس کا شعور اجاگر کریں ۔
اگر ہم صحت مند ہیں تو خون کا عطیہ ضرور دیں کیونکہ
“جس نے ایک جان کو بچایا اس نے گویا پوری انسانیت کو بچایا۔” (القرآن)
8 مئی تھیلیسیمیا سے آگاہی کا عالمی دن
