سوات( مارننگ پوسٹ نیوز)سوات میں تعلیمی ایمرجنسی کے دعوے دھرے کے دھرے ،محکمہ تعلیم کے ہاتھوں شگئی ،چیل شگئی ،کوکڑئی ،گلی گرام اخون بابا،شاہین آباد ،شنہ کڑپہ ،برکلے ،خونہ چم و دیگر علاقوں کے سیکڑوں طلباء کا مستقبل تباہ ہونے لگا ،سات سال قبل کروڑوں روپے کی لاگت سے بننے والی بلڈنگ میں کلاسوں کا آغاز خواب بن گیا،محکمہ تعلیم کے ایس ڈی ای او نے سیکنڈری سکول کے عمارت پر قبضہ جما لیا جبکہ سکول کے دوسری بلڈنگ پر ڈی ڈی او قابض ،موصوف نے سکول کے احاطے میں واقع بلڈنگ کو ذاتی رہائش کے طور پر استعمال کرنے کے بعد تالے لگا دیئے ہیں ،گزشتہ سال سوات میں تین ہزار سے زائد طلباء کالجوں میں داخلوں سے محروم رہ گئے تھے ،صوبائی حکومت کے جانب سے تعلیم عام کرنے کے دعوے اخبارات و سوشل میڈیا تک محدودہو کر رہ گئے ،شگئی ہائر سیکنڈری سکول میں کلاسوں کے آغاز سے سیکڑوں طالب علموں کا مستقبل روشن ہوسکتا ہے ،اے این پی دور میں سکول کو ہائر سیکنڈری کا درجہ دیکر نئی عمارت کی تعمیر کی گئی تھی مگر تقریباً سات سال سے زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجودان میں کلاسوں کا آغاز نہ ہوسکاایک طرف حکومت نئے تعلیمی درسگاہوں کے قیام کے بارے میں بلند و بانگ دعوے کررہی ہے جبکہ دوسری طرف حالت یہ ہے کہ سالوں قبل تعمیر ہونیوالے عمارتوں کے طرف توجہ نہیں دے رہی جس سے ضلع بھر میں تعلیمی ماحول متاثر ہورہا ہے،شگئی ہائر سیکنڈری سکول کے عمارت میں کلاسوں کے آغاز کے بارے میں علاقہ عمائدین نے کئی مرتبہ سکول کے پرنسپل و دیگر اعلیٰ افسران سے ملاقاتیں بھی کی مگر سب بے سود رہے علاقہ عوام نے صوبائی حکومت و ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ شگئی ہائر سیکنڈری سکول کے بلڈنگ کو جلد از جلد خالی کراکر کلاسیں شروع کی جائیں اور سکول کے دیگر اہم عمارتوں سے محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسران کاناجائز قبضہ ختم کرکے سکول کے حوالے کئے جائیں۔