پشاور() سیدو گروپ آف ٹیچنگ ہسپتال سوات سے دو ڈاکٹرز کو ضلع بدر کرنے پرڈاکٹرز نے علامتی ہڑتال شروع کرتے ہوئے حکومت کو دوروز کے دوران اپنے احکامات واپس لینے کا الٹی میٹم دیدیا ہے۔ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے ایک سیکشن آفیسر اپنے ایک مریض کولے کر تشویش ناک حالت میں سیدو ٹیچنگ ہسپتال پہنچے جہاں ڈاکٹرز نے مریض کا علاج شروع کرنے کی بجائے انہیں لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور منتقل کرنے کیلئے ریفر کیا ذرائع کے مطابق اس دوران سیکشن آفیسر نے قانون کے مطابق ہسپتال انتظامیہ سے ایمبولینس فراہمی کی درخواست کی جس پر ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر طارق اور ہسپتال کے ڈی ایم ایس ڈاکٹر انور زیب نے نہ صرف انکار کیا بلکہ سیکشن آفیسر کے ساتھ بقول ان کے نامناسب سلوک کیا گیا اس طرح ایمبولینس کے ڈرائیور نے بھی اپنے افسران کی تقلید میں انکار کیا ذرائع کے مطابق اس حوالے سے شکایت کی ابتدائی چھان بین کے بعد مذکورہ ڈاکٹر ز کو ڈیرہ اسماعیل خان میں تبدیل کردیا ہے اور اعلامیہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کو ارسال کردیا گیا ہے دریں اثناء ڈرائیور کو بھی سزاوار کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سیدو گروپ آف ٹیچنگ ہسپتال سوات کے ایم ایس اور ڈی ایم ایس کے تبادلے کیخلاف صوبہ بھر سے ڈاکٹرز تنظیموں نے حکومت کیخلاف میدان سجا نے کی منصوبہ بندی کر لی ہے اس سلسلے میں گزشتہ روز سوات کے ہسپتالوں کے علاوہ صوبے کے اکثر مقامات پر ڈاکٹرز نے اس تبادلے کیخلاف ہسپتالوں میں احتجاج کیا اور علامتی ہڑتال کرتے ہوئے بازئووں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر ڈیوٹیاں دیں اور حکومت سے تبادلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا، پراونشل ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے ترجمان کے مطابق حکومت نے ڈاکٹرز کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا ہے جس کیلئے حکومت کو احکامات واپس لینے کی درخواست کرتے ہیں اور اگر دو روز میں معاملے کا حل نہیں نکالا گیا تو اس کے بعد مکمل ہڑتال یا پھر احتجاج کے دوسرے ذرائع استعمال میں لائیں جائیں گے