فضل محمود روخان
پاکستان کی گذشتہ حکومتوں کا گند صاف کرنے کے لیے وزیراعظم پاکستان جناب عمران خان نے عوام سے دو سال تک سختی برداشت کرنے کا عندیہ دیا ہے، جب کہ پاکستان کے غریب عوام کئی دہائیوں سے غربت کی چکی میں پہلے سے پس رہے ہیں۔ اُنہیں زندہ رہنے کے لیے سانس لینے کی ضرورت ہے، جب کہ ہر سانس کے لیے وہ بھاری قیمت ادا کرنے پر مجبور ہیں۔ پاکستان میں امیر پہلے سے زیادہ امیر ہو رہے ہیں، جب کہ سفید پوش طبقہ روز بروز خطِ غربت سے نیچے جانے پر مجبور ہیں۔
عمران خان کی موجودہ حکومت نے پاکستان کے غریب طبقے کے لیے کوئی اہم قدم نہیں اُٹھایا بلکہ وہ جو بھی قدم ملک کی بہتری کے لیے اٹھا رہا ہے، اُس سے غریب طبقہ مزید مہنگائی کی دلدل میں پھنستا جا رہا ہے۔ دوسری طرف اُمرا یعنی مالدار طبقے پر کوئی برا اثر نہیں پڑ رہا۔ وزیراعظم پاکستان کو حکومت سنبھالنے کے فوری بعد عام عوام کے لیے ریلیف دینے کا اعلان کرنا چاہیے تھا، لیکن افسوس ایسا نہیں ہوا۔ موجودہ وزیراعظم عمران خان سے پاکستان کے عوام نے بہت سے توقعات وابستہ کر رکھے ہیں اور یہ توقعات ملکی ترقی، عوام کی خوشحالی، دیرپا امن، بچوں کی اعلیٰ تعلیم، مریضوں کے لیے بہتر طبی سہولتیں، نوجوانوں کو روزگار کے مواقع، ذاتی کاروبار، فنی مہارت کی شکل میں ہیں، لیکن اس طرف فی الحال کوئی توجہ نہیں دی جا رہی، جب کہ سارا زور ٹیکسوں کی مد میں لگایا جا رہا ہے۔ آئے روز سوئی گیس مہنگی ہو رہی ہے۔ اس وقت سوات سیدو شریف میں 150 روپے گیس فی کلو فروخت ہو رہی ہے۔ اس طرح سوئی گیس کمپنی جو بل صارفین کو ارسال کررہی ہے، وہ صارفین کی قوت خرید سے باہر ہے۔ سوئی گیس کمپنی نے گھریلو صارفین کے لیے تین کٹیگری کے الگ الگ قیمت مقرر کی ہے۔ مثال کی طور پر کٹیگری 1 کے لیے 110 روپے، 2 کے لیے 220 روپے اور کٹیگری 3 کے لیے 600 روپے فی یونٹ۔ اب اگر کوئی صارف 1والی قیمت کو کراس کرتا ہے، تو اُس پر 220 کے حساب سے سارے یونٹ چارج کیے جائیں گے اور یوں 110 روپے والی حیثیت خود بہ خود ختم ہوجاتی ہے۔ اب اگر کوئی صارف 220 روپے والے یونٹ کی حد کراس کرتا ہے، تو اُس سے سارے استعمال شدہ یونٹوں کی قیمت 600 روپے کے حساب سے چارج کی جائے گی۔1 اور 2 والی پوزیشن سے صارف کو فائدہ نہیں۔ اس لیے یہ سراسر ظلم پر مبنی پالیسی ہے۔ اس طرح کا ظلم تو محکمۂ برقیات والے بھی نہیں کرتے، اگر چہ ان کا ظلم بھی کچھ کم نہیں، لیکن وہ پھر بھی گھریلو صارفین کے لیے استعمال شدہ کچھ یونٹوں کو رعایتی قیمت پر چارج کرتے ہیں اور باقی یونٹوں کو بل میں دیے ہوئے شرح کی مناسبت سے چارج کرتے ہیں۔
اب وزیراعظم پاکستان نے سوئی گیس کمپنی کے مفاد میں ایک دوسری شرح نافذ کی ہے، جس سے عوام کی رہی سہی قوت خرید بھی دم توڑ دے گی۔ یہ نئی شرح بڑی ظالمانہ اقدام ہے، یعنی سوئی گیس کی قیمتوں میں 147فی صد اضافہ۔ اس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ سوئی گیس کمپنی نے 4 سال میں قیمت نہیں بڑھائی، جبکہ گذشتہ کئی سالوں سے یہ کمپنی صارفین سے زیادہ شرح کی قیمتیں وصول کر رہی ہے۔ اب اس کا حساب کتاب کون کرے گا، بلوں کی شکل میں عوام سے لوٹی گئی دولت سوئی گیس کمپنی سے کون وصول کرے گا؟