نوازشریف کڈنی ہسپتال سوات کے میڈیکل سپرنٹنڈ نٹ اور ٹیک نیشن پر بھرتیوں میں گڑبڑ اور رشوت لینے،سابق وزیراعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی کے جعلی دستخط کرانے اور ہسپتال سے طبی سامان غائب ہونے کے الزامات ثابت نہیں ہوسکے تاہم انکوائری رپورٹ میں دیگر بے قاعدگیوں کی نشاندہی کردی گئی ہے جس کیلئے ہسپتال کے ایم ایس اور ٹیکنیشن کیخلاف انضباطی کارروائی کی سفارش کی گئی ہے ذرائع کیمطابق پی ٹی آئی کے ایم پی اے عزیز اللہ گران کی جانب سے نواز شریف کڈنی ہسپتال سوات کے ایم ایس ڈاکٹر ایوب اور ٹیکنیشن نثار کیخلاف ہسپتال میں کلاس فور کی بھرتیوں میں مبینہ رشوت لینے، ہسپتال سے طبی مشینری غائب کرنے اور مبینہ طور پر بھرتیوں کیلئے سابق وزیر اعلیٰ امیر حید ر خان ہوتی کے جعلی دستخط کرانے کے الزامات پر کارروائی کی درخواست پر محکمہ صحت نے ایڈیشنل ڈائریکٹر اور ڈی ایچ او سوات پرمشتمل تین رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے چند روز قبل اپنی رپورٹ ڈی جی ہیلتھ کے پاس جمع کرادی ہے مشرق کے پاس موجود انکوائری رپورٹ کیمطابق ہسپتال میں تمام طبی مشینری موجود ہے اور وزیراعلیٰ کے جعلی دستخط بھی ثابت نہیں ہوئے ہیں تاہم ہسپتال کے روزمرہ امور اور معاملات میں ایم ایس اور ٹیک نیشن کو مورد الزام ٹھہرایا گیا ہے انکوائری کیمطابق ہسپتال میں کلاس فور کی بھرتیوں کیلئے ایمپلائمنٹ ایکس چینج کو نظر انداز کیا گیا اور بھرتیاں مشتہر کرانے کی بجائے ہسپتال کے مرکزی دروازے پر بھرتیوں کا نوٹس لگایا گیا جبکہ بھرتی کے عمل میں دیگر محکموں یعنی انتظامی امور کے نمائندے نہیں تھے، انکوائری رپورٹ میں ڈی جی ہیلتھ سروسز کو ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر محمد ایوب کیخلاف کلاس فور کی بھرتی میں مروجہ قواعد کی خلاف ورزی پر انضباطی کارروائی جبکہ ٹیکنیشن کو ہسپتال کے معاملات میں مداخلت اور اختیارات سے تجاوز پر انضباطی کارروائی کیساتھ ساتھ نوازشریف ہسپتال میں تعیناتی کیلئے تاحیات نا اہل قرار دینے کی سفارش کی گئی ہے،ذرائع نے بتایا کہ یہ رپورٹ گزشتہ ہفتے ڈی جی کو ارسال کی گئی تھی جس پر تاحال کسی قسم کی انضباطی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔