سوات(مارننگ پوسٹ) خوارک اور غذائیت کی کمی کو پورا کرنے کے لئے سب کو ملکر کام کرناہوگا، خیبر پختون خوا کے تین ضلعوں میں کامیاب پراجیکٹ کو دوسرے ضلعوں تک بھی پہنچایاجائے، کانفرنس، تفصیلات کے مطابق پشاور میں غیر سرکاری تنظیم لاسونہ کے زیراہتمام منعقدہ سمینار سے خیبر پختون خواکے اسسٹنٹ چیف سیکرٹری سکیلنگ اف نیوٹریریشن پروگرام فلائننگ ایں ڈ دیولپمنٹ ڈاکٹر کاشف نظیر نے کہاکہ صوبے میں خوراک اور غذائیت کی کمی کو پورا کرنے کے لئے خیبر پختون خوا کی حکومت مختلف محکموں کے ساتھ رابطے میں ہیں اور اس سلسلے میں سات سو ملین روپے اے ڈی پی میں رکھے ہیں ۔ جن میں محکمہ صحت، خوراک، زراعت اور مقامی حکومتوں کو شریک کردیاگیاہے۔ غذائیت کی کمی ایک بڑا مسلہ ہے اور اس کے ساتھ مختلف محکموں میں غذائیت کی کمی پر قابوپانے کی کوشش کررہے ہیں انہوں نے مزید کہاکہ خیبر پختون خوا میں ہر دوسرا بچہ غذائیت کی کمی کا شکارہے۔ اس سلسلے میں حکومت غیر سرکاری اداروں کے ساتھ ملکر کام کررہی ہے۔ اس سے قبل لاسونہ پراجیکٹ کے سربراہ عظم خان نے کہاکہ ان کا ادارہ پچھلے چار سالوں سے سوات، شانگلہ اورکوہستان کو ماڈل کے طورپر پیش کررہے۔ جن میں ہم خوار ک اور غذائیت کی کمی کو مختلف طریقوں کم کرنے کی کوشش کررہے اور اس میں بہت حد تک ہم کامیاب رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ان کا ادارہ اس سلسلے میں لوگوں میں آگاہی پیداکرنے کے ساتھ ساتھ خوراک اور غذائیت کوبڑھانے کے لئے عملی تربیت اور مدد فراہم کررہے ہیں۔مہمان خصوصی ایم پی اے لوئردیر محمد عظم خان نے سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ خوراک اور غذائیت کی کمی کا مسلہ صرف کسی ایک محکمے یا ادارے کا نہیں۔اس میں قانون ساز اسمبلی کے لوگوں کو بھی اپنا کردار ادا کرناچاہیں۔ صوبائی حکومت اپنے طرف سے کوشش کررہی ہے کہ اس مسلے پر قابو پالیاجائیں ۔ ڈبیلوایچ ایچ کے عائشہ نے سمینار سے خطاب میں کہاکہ ان کا ادارہ ایسے تمام محکموں کے ساتھ ملکر خوراک اور غذائیت کی کمی پر قابوپانے میں مدد فراہم کررہی جوکہ اس میں شراکت دار ہے انہوں نے کہاکہ غذائیت کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔ عام لوگوں کی قوت خرید کو بہتر کرکے ہم اپنے احداف حاصل کرسکتے ہیں۔ اس موقع پر پرجیکٹ منیجر نور مالک نے کہاکہ انہوں نے تین اضلاع میں کام کرکے غیر معمولی کامیابی حاصل کی ہے اس سلسلے میں خواتین کو کچن گارڈن کی تربیت دی جس میں خواتین اپنے ہاتھوں سے کم سے کم زمین میں غذائیت سے بھرپور سبزیا ں اگارہی ہے اس طرح ہم نے عام لوگوں میں آگاہی پیدا کرنے کے لئے کئی تربیتی ورکشاپ کئے جس میں ہم کو کامیابی حاصل ہوئی ہے ۔ انہوں نے مزیدکہاکہ ہم نے ہزاروں بے روزگار نوجوانوں اور خواتین کو تربیت دی ہے۔ جوکہ اب چار سے چالیس ہزراروہے ماہانہ کمارہے ہیں۔ اس طرح غذائیت سے بھرپورخوراک کو متعاف کرانے کے لئے عام لوگوں، زمینداروں ، سکول کے بچوں کے ساتھ تربیتی ورکشاپ کراچکے ہیں۔ سمینار سے ای ڈی او محکمہ تعلیم ضلع شانگلہ پروین رحمان نے کہاکہ سکول کے بچوں میں خوارک اور غذائیت سے بھرخوراک کی آگاہی انتہائی ضروری ہے کیوں کہ بچے سکولوں میں غیر معیاری پاپڑ یادیگر اشیاء کھاتے ہیں جن سے ان کا وزن او ر قدکم ہوجاتاہے اس طرح ان بچوں پر بیماریاں بھی جلد حملہ اور ہوتے ہیں انہوں نے کہاکہ مزکورہ پراجیکٹ میں سکول کے بچوں کو شامل کیاگیاہے مگر اس کو مزید سکولوں تک بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر ہری پورسے تعلق رکھنی والی رخسانہ مہمند نے کہاکہ سکول کے بچوں کے ساتھ ساتھ مدرسوں کے بچوں اور اساتذہ کوبھی خوراک اور غذائیت کے اہمیت بارے آگاہی کی ضرورت ہیں۔ خوازہ خیلہ سوات سے تعلق رکھنے والے عمرسردار نے کہاکہ انہوں نے اپنے علاقے میں خوراک اور غذائیت کے حوالے سے آگاہی مہم چلائی ہے جس کے خاطر خواہ نتائج برامد ہوچکے ہیں ۔اس طرح کے مہم خیبر پختون خواکے دیگر ضلعوں میں مقامی لوگوں کی مدد سے چلائی جاسکتی ہے۔سمینار میں محکمہ زراعت، صحت ،تعلیم، لائیوسٹاک، فوڈ اتھارٹی، پی اینڈ ڈی، کے نمائندوں نے بھی شرکت کی ، سمینار کے آخر میں ماہرین نے خوراک اور غذائیت کی کمی کو پورا کرنے کے لئے متعدد تجاویزپیش کئے جن کو آئے ہوئے سرکاری اداروں، سیاسی شخصیات نے سراہے ، اس موقع پر سوات سے تعلق رکھنے والے ایم پی اے وقارخان اور سردار احمد بھی موجود تھے۔