سوات(مارننگ پوسٹ)سیاسی اور باآثر افراد کے دباو پر پولیس مجھے بے جا تنگ کررہے ہیں اور میرے عزت نفس کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور مجھ پر شراب فروشی اور اسلحہ رکھنے کی جھوٹے مقدمات درج کئے ہیں ۔میں ان تمام الزامات سے لاتعلقی کا اظہار کرتا ہوں ۔عدالت اور حکام بالا مجھے انصاف فراہم کرکے ایک معزز شہری ہونے کا حق دیں ۔ان خیالات کا اظہار مدین کے رہائشی طلعت محمود ولد ہارون الرشید نے مدین پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ الیکشن 2018کے دنوں سے سیاسی اور باآثر افراد کے کہنے پر تھانہ مدین کے ایس ایچ او نے ڈی ایس پی کے حکم پر مجھ پر تحریک انصاف کے ایک ریلی سے اے این پی کے دفتر پر فائرنگ کا بے بنیاد مقدمہ درج کرلیا حالانکہ اس فائرنگ سے میرا کوئی تعلق نہیں اور نہ میں اس ریلی میں شریک تھا اور بعد ازاں انہی افراد کے ایماء پر ڈی ایس پی شوکت علی خان نے مجھ پر ظلم و تشدد کیا اور میرے والد جو کہ ایک سرکاری ملازم ہے کو بھی پستول لانے پر تنگ اور مجبور کیا جبکہ انہوں نے بازار سے خرید کر ڈسٹرک کونسلر مدین کے ہاتھوں پولیس کو حوالہ کیا ۔اس پر بھی باآثر ادفراد کو چھین نصیب نہ ہوا تو پولیس نے شراب فروشی کا ایک اور جھوٹا مقدمہ میرے خلاف درج کیا اور میڈیا کے سامنے دیسی شراب اور شراب بنانے کا سامان پیش کرکے مجھے مفرور قرار دیا ۔حالانکہ میں اس وقت اپنے گھر گھڑئی کلے میں موجود تھا اور پولیس نے سامان کی برآمدگی پہاڑی علاقہ سے کی تھی اور مجھے معلوم بھی میڈیا کے ذریعے ہوا کہ پولیس نے ایک بار پھر مجھے نشانہ بنایا ہوا ہے تو میں نے عدالت سے بی بی اے کیا مگر پھر بھی ڈی ایس پی صاحب نے تشدد کا نشانہ بنایا ۔میں حلال کی محنت مزدوری بیرون ملک عرب امارات میں کرتا ہوں چھٹی پر گھر آیا تھا کہ پولیس کے جھوٹے مقدمات نے مجرم کردیا اور عدالت نے باہر جانے پر پابندی بھی لگا رکھی ہے جس کے وجہ میرا ویزا بھی خراب ہوگیا ہے اور اپنی محنت مزدوری کا ذریعہ بھی ختم ہوگیا ہے ۔میں اس پریس کانفرنس کے ذریعے ڈی پی او سوات ،ڈی ائی جی ملاکنڈ ،آئی جی خیبر پختون خواہ ،وزیر اعلیٰ خیبر پختون خواہ محمود خان،وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار سے اپیل کرتا ہوں کہ میرے ساتھ ہونے والے ظلم کی انکواری کی جائے اور ظالموں کو قانون کے مطابق سزا دی جائے اور مجھے محنت مزدوری کے خاطر بیرون ملک جانے کی اجازت دی جائے
سیاسی اور باآثر افراد کے دباو پر پولیس مجھے بے جا تنگ کررہے ہیں،انصاف دلائی جائے
