پشاور(نیوزرپورٹر)خیبر پختونخوا میں بنیادی صحت مراکز کو دوبارہ پی پی ایچ آئی یعنی پیپلز ہیلتھ کیئر انشی ایٹو کے حوالے کرنے پر غور شروع کردیا گیا ہے تاہم اس سلسلے میں محکمہ صحت کی جانب سے مخالفت کرتے ہوئے اس منصوبے کو صحت کا نظام مزید خراب کرنیکی کوشش قرار دیا گیاہے ذرائع کے مطابق پی پی ایچ آئی کے زیر انتظام صوبے کے تقریبا تمام اضلاع میں بنیادی صحت مراکز چل رہے تھے لیکن گزشتہ برس یہ انتظام واپس لیا گیا اور اس کی روشنی میں محکمہ صحت نے پی پی ایچ آئی کے تمام سٹاف کو ملازمت پر مستقل کیا جبکہ ہسپتال متعلقہ ڈی ایچ اوز کے سپرد کئے گئے تاہم محکمہ صحت کے بعض حلقوں کی جانب سے پی پی ایچ آئی کے ساتھ بنیادی صحت مراکز کی حوالگی کا معاہدہ دوبارہ کرانے کی کوشش شروع کردی گئی ہے اس تجویز پر غورکے سلسلے میں محکمہ صحت کی جانب سے شدید تحفظات ظاہر کئے گئے ہیں اور موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پی پی ایچ آئی کی وجہ سے گزشتہ دس سالوں سے صحت نظام مفلوج ہوچکا تھا جہاں پر پی پی ایچ آئی کے ضلعی افسران نے ایک متوازی نظام قائم کیا تھا اور بھی بے پناہ مسائل تھے جس کی وجہ سے یہ معاہدہ ختم کرکے تمام ہسپتال محکمہ صحت نے اپنے اختیارات میں لئے ذرائع نے بتایا کہ قبل ازیں پی پی ایچ آئی صوبے کے صرف18اضلاع میں بنیادی صحت مراکز کا انتظام سنبھا لے ہوئے تھی لیکن اب قبائلی اضلاع سمیت صوبے کے تمام34اضلاع میں ہسپتالوں کا نظام پی پی ایچ آئی کو دینے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے خیال رہے کہ پی پی ایچ آئی اور محکمہ صحت کے تنازعے میں اب تک ایک وزیر اور6 سیکرٹریز اپنے عہدوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں مخالفت کی صورت میں موجودہ وقت میں بھی اس تنازعے پر کئی افسران کو ہٹانے کا امکان پیدا ہوجائیگا۔
بنیادی صحت مراکز کو دوبارہ پی پی ایچ آئی کےتحت کرنے کی منصوبہ بندی
