سوات(مارننگ پوسٹ )سوات میں پاکستان پوسٹ میں انقلاب لانے کے دعوؤں کی قلعی کھل گئی، باکمال ادارہ کی لاجواب سروس رہی نہ ہی لوگوں کا اس پر اعتماد رہا ۔

وزیرمواصلات  مراد سعید کےدعوے فقط دعوے ہی رہے جدید  پروفیشنل اورتیزترین کوریئر سروس تو دور کی بات ہے سوات میں محکمہ ڈاک کا عملہ ہی پورا نہیں ، شہری خود ڈاک خانے جاکر ڈاک وصول کرتے ہیں ضلع بھر میں 19 ڈاکخانے اور 52 برانچز تو موجود  ہیں مگر  اس میں عملہ 50 فیصد کم ہے ۔

دوسری طرف شہریوں کا کہنا ہے کہ اسٹاف کی کمی ہوتی ہے انتظار کرناپڑتا ہے۔ ڈاک کی ترسیل کا نظام بھی صحیح اور بروقت نہیں، لوگ خود جاکر اپنی ڈاک وصول کرتے ہیں،پارسل گم ہوجاتے ہیں  محکمہ ڈاک میں بڑی تبدیلی کی ضرورت ہے۔

سوات کے ڈاکخانوں کو سالانہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد پارسل موصول ہوتے ہیں لیکن ریٹائر ہونے والوں کی جگہ نئے اہلکار نہیں آتے  جب کہ چھوٹے ڈاکخانوں میں تو صرف ایک ایک اہلکار تعینات ہے ۔

محکمہ ڈاک  سوات کے زمہ داران  کہتے ہیں کہ اسٹاف کی کمی ضرور ہے مگر ہمارے حوصلے بلند ہیں اور کام کرکے عوام کی خدمت کررہے ہیں۔

دوسری طرف سوات میں ڈاکخانوں کی سرکاری عمارتوں میں دراڑیں پڑگئی ہیں جو کسی بھی وقت حادثے کا سبب بن سکتی ہیں ۔

پاکستان پوسٹ میں نہ صرف اسٹاف کی کمی ہے بلکہ بنیادی سہولیات بھی ناپید ہیں  جس کے باعث یہ قومی ادارہ بھی زبوں حالی کا شکار ہے۔