خیبر پختونخواکے52فیصد پرائمری سکولوں میں بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کی نشاندہی کردی گئی ہے۔8فیصد سکول بائونڈری وال اور بیت الخلاء سے محروم،18فیصد سکولوں میں پینے کا صاف پانی اور26فیصد سکولوں میں بجلی نہیں ، مڈل،ہائی اور ہائیر سکینڈری سکولوں کی حالت بھی تسلی بخش نہیں جہاں پر5ہزار سکولوں میں معمولی اور غیر معمولی تعمیر ومرمت کی ضرورت ہے، محکمہ ابتدائی،ثانوی اور اعلیٰ ثانوی تعلیم کے انڈی پنڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صوبے میں محکمے کے زیر انتظام 21ہزار180پرائمری سکولوں کے8فیصد تناسب سے2ہزار2سو29سکولوں میں بچوں کیلئے بیت الخلاء کا تصور نہیں اور بچے کھیتوں یا پھر گھروں کو جانے پر مجبور ہوتے ہیں،26فیصد کے تناسب سے سکولوں میں بجلی کی سہولت نہیں جس کی وجہ سے گرمی اور سردی میں بچوں کو موسمی اثرات سے بچانے کیلئے موثر انتظام نہیں اور نتیجے میں سخت گرمی اور سردی کے علاوہ بارش میں بھی ان سکولوں میں طلبہ کو مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ18فیصد سکولوں میں بائونڈری وال نہیں جس سے سکولوں میں کسی بھی وقت حادثے کا امکان موجود رہے گا، سانحہ اے پی ایس کے بعد تمام سکولوں کی بائونڈری وال پی ٹی سی فنڈز سے تعمیر کرنیکی ہدایت کی گئی تھی جس پر تاحال سو فیصد عمل نہیں ہوا ہے اس طرح8فیصد پرائمری سکولوں میں طلبہ بچوں کیلئے پینے کا صاف پانی نہیں ان سکولوں میں طلباء واٹر کولر یا پھر مٹکے میں پانی بھر کر استعمال کرتے ہیں، رپورٹ کے مطابق صوبے کے 15سو65پرائمری سکولوں،307مڈل سکولوں ،1948 ہائی سکولوں اور1142ہائر سیکنڈری سکولوں میں تعمیر ومرمت کی نشاندہی بھی کردی گئی ہے۔