پشاور()وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے چکدرہ سے مینگورہ تک سوات موٹروے کے توسیعی منصوبے کی دستاویزات وفاقی وزارت مواصلات کو بھیجنے کی ہدایت کی ہے تاکہ این ایچ اے کے ذریعے توسیعی منصوبے پر عمل درآمد کرایا جاسکے۔ سوات موٹروے کی مزید توسیع سے سیاحت اور صنعت کو فروغ ملے گا۔ روزگار کے مواقع پید ا ہوں اور غربت پر قابو پانے میں مدد ملے گی ۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔ صوبائی وزیر برائے مواصلات و تعمیرات اکبر ایوب ، سیکرٹری مواصلات ، سٹرٹیٹجک سپورٹ یونٹ کے سربراہ صاحبزادہ سعید اورایم ڈی پختونخوا ہائی ویز اتھارٹی نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس کو سوات موٹروے کے دوسرے مرحلے کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی جس کے تحت چکدرہ سے مینگورہ تک موٹروے کو توسیع دی جائے گی ۔41 کلومیٹر طویل توسیعی منصوبے کی مجموعی مجوزہ لاگت31881 ملین روپے بتائی گئی ہے ۔ جس میں منصوبے کیلئے درکار زمین کی قیمت اور منصوبے کی تعمیر کی لاگت سمیت تمام اخراجات شامل ہیں۔ چکدرہ سے مینگورہ تک دو انٹر چینجز تین پل 43 کلورٹس اور 27 انڈر پاسز تعمیر کرنے کی تجویز ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اُن کی کوشش ہو گی کہ این ایچ اے کے ذریعے منصوبے کی تعمیر کی جائے اور ہدایت کی کہ متعلقہ دستاویزات وزارت مواصلات کو پیش کی جائیں ۔ وہ اس سلسلے میں وزیر مواصلات سے خود بات کریں گے تاہم وزیراعلیٰ نے توسیعی پلان کو مینگورہ سے آگے کانجو تک لے جانے کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوںنے کہاکہ یہ منصوبہ سیاحت ، تجارت ، معیشت اور خصوصی طور پر سی پیک کے تناظر میں بڑی اہمیت کا حامل ہے ۔دریں اثناء وزیراعلیٰ کو محکمہ ہائوسنگ کی جاری اور نئی سکیموں کے حوالے سے بھی بریفینگ دی گئی ۔ وزیراعلیٰ نے 35.8 کنال پر مبنی نشترآباد کمرشل ملٹی پلیکس منصوبے کیلئے 45 دنوں کے اندر فیزبیلٹی مکمل کرنے کی ہدایت کی ۔انہوںنے سٹی سنٹر ٹکڑا تھری کا ماسٹر پلان بھی 45 دنوں کے اندر تیار کرکے پیش کرنے کی ہدایت کی ۔ وزیراعلیٰ نے ہنگو ٹائون شپ اور سوات ٹائون شپ میں درپیش مسائل حل کرنے اور جلد حتمی فیصلہ کرنے کی ہدایت کی ۔ انہوںنے کمرشل ملٹی پلیکسز جن میں ورسک ون پشاور ، ورسک ٹو پشاور، پبی وغیرہ شامل ہیں ، پر بھی تفصیلی پریزینٹیشن دینے کی ہدایت کی ۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ سول کوارٹرز فلیٹس فیز ٹو کا ٹینڈر بھی 21 مارچ کو کھول دیا جائے گا۔ انہوں نے ہائی رائز فلیٹس حیات آباد میں کمرشل سرگرمیوں کے امکان یا عدم امکان کے حوالے سے بھی تفصیلی پریزینٹشن طلب کی ۔ محمود خان نے جلوزئی ہاوسنگ سکیم پر پیشرفت کے حوالے سے بھی بریفینگ دینے کی ہدایت کی اور واضح کیا کہ مذکورہ بالا تینوں پراجیکٹس پر پزیزینٹیشن سات دنوں کے اندر یقینی بنائی جائے تاکہ عوامی فلاح کے منصوبوں کو جلد مکمل کرسکیں۔علاوہ ازیںوزیراعلیٰ کی زیرصدارت ایک اجلاس میں صوبے میں جاری تکمیل کے قریب منصوبوں کا جائزہ لیا گیا جن میں لیڈی ریڈنگ ہسپتال کا نیا بلاک ، کے ٹی ایچ ٹراما سنٹر اور کارڈیالوجی بلاک حیات آباد میڈیکل کمپلیکس، سنٹرل جیل پشاور کی نئی عمارت سمیت پی کے ایچ اے ، سی اینڈ ڈبلیو اور ایری گیشن کے مختلف منصوبے شامل ہیں۔ اس موقع پروزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا کہ صوبے میں جاری عوامی فلاح کے اہم منصوبوں کو مکمل کرنا حکومت کی ترجیح ہے ۔ انہوںنے خصوصی طور پر ہدایت کی کہ محکمہ صحت نے مکمل شدہ نئی عمارتوں کو استعمال میں لانا چاہئے اور اس مقصد کیلئے متعلقہ محکمہ کے حوالے کی جائیں ۔
چکدرہ سے مینگورہ تک سوات موٹروے منصوبہ، دو انٹر چینجز تین پل 43 کلورٹس اور 27 انڈر پاسز تعمیر کرنے کی تجویز
