پشاور()وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے صو بے بھر میں کلین اینڈ گرین پاکستان مہم کا آغاز کردیا ہے اور کہا ہے کہ آنے والے چند دنوں میں صوبے بھر میں پلاسٹک بیگز کے استعمال کیخلاف کریک ڈاؤن شروع کیا جائیگا جس کی وجہ سے نہ صرف صوبے کی خوبصورتی متاثر ہوئی ہے بلکہ صوبے کی بائیو ڈائیورسیٹی پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ انہوں نے عوام اور تاجر برادری سے اپیل بھی کی ہے کہ اس مہم میں حکومت کا بھر پور ساتھ دیں، اور بائیو ڈگریڈیبل شاپنگ بیگز کا استعمال شروع کرکے صوبے کی خوبصورتی اور ماحول کی صفائی میں اپنا کردار ادا کریں۔ ان خیالات کا اظہار ڈبلیو ایس ایس پی اور پشاور زلمی فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام کلین اینڈ گرین پاکستان مہم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی ، وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کامران بنگش، سی ای او اور دیگر اعلیٰ حکام نے تقریب میں شرکت کی ۔سی ای او ڈبلیو ایس ایس پی سید ظفر علی شاہ نے ڈبلیو ایس ایس پی کی کلین اینڈ گرین مہم میں یوتھ ایمبیسیڈر پروگرام کی شمولیت ، نوجوان رضاکاروں کی رجسٹریشن، سائنسی بنیادوں پر گندگی ٹھکانے لگانے کیلئے لینڈ فل سائٹ ، کوڑا کرکٹ سے بجلی بنانے کی منصوبہ بندی ، سوئس حکومت کی مالی معاونت سے شہر کی صفائی کیلئے ماسٹر پلان اور ڈبلیو ایس ایس پی کی دیگر خدمات کی فراہمی پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر ڈبلیو ایس ایس پی نے صفائی کے لئے یوتھ ایمبیسیڈر پروگرام کا آغاز بھی کیا جس کے تحت صفائی مہم کے لئے نواجوان رضاکاروں کی رجسٹریشن کی جائیگی۔ وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ کلین گرین مہم کی کامیابی اور پشاور شہر کو صاف ترین بنانے کیلئے صوبائی حکومت عملی اقدامات اٹھارہی ہے ۔پشاور شہر میں لیکیج کا خاتمہ کر دیا گیا ہے اور سڑکوں پر میکینکل سویپنگ شروع کردی گئی ہے ۔وفاقی حکومت کی شروع کردہ کلین اینڈ گرین پاکستان مہم میں صوبائی حکومت بہت اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ کلین اینڈ گرین پاکستان مہم کی کامیا بی میں تمام سرکاری ادارے مصروف ہے، صوبے کے کونے کونے میں درخت لگائے جارہے ہیں جس سے صوبے کی اقتصادی حالت ، ماحول پر مثبت اثرات اور موسمی تغیر سے ہونے والی تبدیلیوں اور چیلنجوں سے بہتر طریقے سے نمٹاجا سکے گا۔ ڈبلیو ایس ایس پی باقی طرقی یافتہ ممالک کے تجربات سے سیکھتے ہوئے کوڑا کرکٹ کو بجلی میں تبدیل کرنے کی منصوبہ بندی اور مستقبل کی ضروریات کے لئے ماسٹر پلان تیار کر رہی ہے۔ شہریوں کو پینے کے صاف پانی اور دیگر بنیادی خدمات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ ڈبلیو ایس ایس پی کا یوتھ ایمبیسیڈر پروگرام دوسرے اداروں کے لئے قابل تقلید ہے۔ توقع ہے کہ یوتھ ایمبیسییڈر پروگرام ڈبلیو ایس ایس پی اور حکومت کے اہداف کے حصول میں مددگار ثابت ہوگا۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا پشاور شہر صوبے کا دارالخلافہ ہے ہم اسے ایک ماڈل شہر بنائینگے۔ اسی طرح ملاوٹ شدہ دودھ کے خلاف بھی کریک ڈائون شروع کیا جائے گا تاکہ شہریوں کو مضر صحت دودھ سے چٹکارہ مل سکیں۔ صحت سہولت کارڈ کو اگلے بجٹ میں پورے صوبے تک توسیع دی جارہی ہیں۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ بی آر ٹی منصوبے پر آج کچھ مخالفین منفی تنقید کر رہے ہیں لیکن جب یہ منصوبہ شروع ہوگا توعوام کو اس منصوبے کی اہمیت کا پتہ چلے گا۔ بلین ٹریزسونامی منصوبے پر بھی تنقید ہوئی تھی مگر میں آج بھی چیلنج کرتا ہوں کہ بلین ٹریز سونامی منصوبے میں کسی قسم کی کرپشن نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایس ایس پی کو ماڈل ادارہ بنانا ہے ادارے کے جو گزارشات ہے صوبائی حکومت اس کو پورا کرے گی۔وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت مثبت تنقید کو خوش آمدید کہتے ہے یہ ہم سب کا صوبہ ہے اور سب نے ملکر اس کو ترقی دینا ہے۔بی آر ٹی منصوبے کی باعث تاجر برادری کے نقصانات کا ازالہ کریں گے۔ وزیراعلیٰ نے ڈبلیو ایس ایس پی میں اچھی کارکردگی دکھانے والے اہلکاروں میں شیلڈ بھی تقسیم کئے جبکہ سی ای او ڈبلیو ایس ایس پی نے بھی وزیراعلیٰ کو شیلڈ پیش کی ۔ بعد ازاں صفائی اور کلین گرین مہم کے حوالے سے آگاہی مہم بھی نکالی گئی ۔ وزیراعلی محمود خان نے خیبرپختونخوا انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے زیراہتمام بی پی اوز ریڈی سپیسس کے معاہدے پر دستحط کے لئے منعقدہ تقریب میں بھی بطور مہمان خصوصی شرکت کی ۔ تقریب سے خطاب کے دوران وزیراعلی خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا حکومت انفارمیشن اینڈ کمیونیکشن ٹیکنالوجی کی میدان میں ملک کے دوسرے صوبوں کے شانہ بشانہ ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ انہوں نے انفارمیشن اینڈ کمیونیکشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں سرمایہ کاری پر تمام ڈونرز اداروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان اداروں کا مشکور ہے جنہوں نے خیبرپختونخوا کے آئی ٹی سیکٹر میں فنی اور مالی معاونت کی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں آئی ٹی سیکٹر کی ترقی میں ان تمام آئی ٹی فرمز کا بھی کلیدی کردار ہیں جو صوبے میں سرمایہ کاری کے لئے تیار ہیں۔ وزیراعلی محمود خان کا کہنا تھا کہ بزنس پراسیس آوٹ سورسنگ ریڈی سپیس معاہدے سے صوبے میں ناصرف آئی ٹی کے شعبے کو ترقی ملے گی بلکہ اس فیلڈ سے وابستہ افراد کو نوکریاں بھی میسئر ہونگی جوکہ صوبائی حکومت کے اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ خیبرپختونخوا کے ڈیجیٹل جابز منصوبے کے تحت صوبہ بھر میں مختلف نوعیت کے منصوبے جاری ہیں جن میں نوجوانوں کی فنی تربیت کی جارہی ہے۔ یہی نوجوانان اپنے منافع بخش کاروبارکے علاوہ دوسرے نوجوانوں کو اپنے ساتھ نوکریاں بھی دے رہے ہیں جوکہ ایک بڑی کامیابی ہے۔وزیراعلی نے بی پی او ریڈی سپیسز کو ایک عملی منصوبہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ صرف اس ایک فیسیلٹی کے تحت کم سے کم 350 نوجوانوں کو براہ راست انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کی فیلڈ میں نوکریاں ملے گی۔