سوات  (مارننگ پوسٹ)   ماہِ رمضان میں سوات پولیس کے اہلکاروں کو روزہ لگ گیا، مکانباغ میں غریب رکشہ ڈرائیور پر تشدد، رکشہ ڈرائیور کی خبر گیری پر نجی ویب سائٹ کے ایڈیٹر کو سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکی دی گئی اور ہاتھا پائی کی بھی کوشش کی گئی۔ امانکوٹ کے رہائشی ظہور احمد ولد سردار علی نجی ویب سائٹ کے دفتر اپنی عرضی لے کر آئے کہ اُنہیں اے ایس آئی سلیم نے سرِ عام مکانباغ چوک میں دیگر چھے پولیس اہلکاروں کے ساتھ مل کر لاتوں اور گھونسوں سے مار مار کر اَدھ موا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹریفک جام تھی اور اے ایس آئی سلیم سادہ لباس میں گاڑی میں بیٹھا بار بار ہارن بجا رہا تھا۔ میں نے اسے کہا کہ ٹریفک جام ہے۔ اتنے میں مذکورہ اے ایس آئی کو غصہ آیا اور اس نے مکانباغ چوک میں کھڑے دیگر پولیس اہلکاروں جن میں دو اہلکار ٹریفک پولیس کی وردی میں تھے، کو آواز دی اور سب نے مل کر مجھے لاتوں اور گھونسوں سے مارا۔ انہوں نے کہا کہ میری ڈی آئی جی ملاکنڈ ڈویژن سعید وزیر اور ڈی پی او سید اشفاق سے گذارش ہے کہ مجھے انصاف دلوایا جائے۔ مجروح ڈرائیور اپنا بیان ریکارڈ کروا رہا تھا کہ اتنے میں اے ایس آئی سلیم دفتر آیا اور رکشہ ڈرائیور کو غلیظ گالیاں بکنے لگا۔ دفتر میں بیٹھے نجی ویب سائٹ کے ایڈیٹر امجد علی سحابؔ نے انہیں تحمل سے کام لینے کا کہا جس پر اے ایس آئی برہم ہوا اور دھمکی دی کہ ڈرائیور کے ساتھ ساتھ میں آپ اخبار والوں کا بھی وہ حال کروں گا کہ آپ کی آئندہ نسلیں یاد رکھیں گی۔ اے ایس آئی نے ہاتھا پائی کی بھی کوشش بھی کی، مگر لوگوں نے بیچ بچاؤ کیا۔