پشاور ہائیکورٹ نے ملٹری کورٹ کیجانب سے شہری کو 15 سال قید کی سزا دینے کے خلاف دائر رٹ پر وزارت داخلہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب مانگ لیا، پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس قیصر رشید اور جسٹس لعل جان خٹک پر مشتمل دو رکنی بینچ نے درخواست گزار عبدالغفور کیجانب سے دانیال اسد چمکنی ایڈوکیٹ کی وساطت سے دائررٹ کی سماعت کی، اس موقع پر عدالت کو بتایا گیا کہ سوات کے رہائشی بحرام خان کو 6 اپریل 2014 کو ورکشاپ سے اٹھایا گیا جس کے بعد انکے گھر والوں کو معلوم ہوا کہ انہیں ملٹری کورٹ نے دہشت گردوں سے مبینہ تعلق کے الزام میں 15 سال قید کی سزا دی ہے انہوں نے عدالت کو بتایاکہ بحرام کو 15 سال قید کی سزا بغیر کسی جرم کے دی گئی ہے نہ تو اسکے خلاف کوئی ثبوت پیش کیا گیا ہے اور نہ ہی اس کو صفائی کا موقع دیا گیا ہے ۔انہوں نے عدالت کو بتایا کہ انکے موکل کے خلاف ابھی تک کسی بھی تھانے میں کوئی ایف آئی آر تک درج نہیں ہے۔ انہوں نے عدالت سے ملزم کو دی جانے والے سزا معطل کرنے کی استدعا کی ۔عدالت نے ابتدائی دلائل کے بعد وزارت داخلہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 4 ستمبر تک جواب طلب کرلیا۔