خیبر پختونخوا حکومت نے ملاکنڈ ڈویژن کودو حصوں میں تقسیم کرنے کاعندیہ دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ کابینہ کے آئندہ اجلاس میں اس مسئلہ کو شامل کرکے اس کا حل نکالا جائے گا جبکہ کمشنر ملاکنڈ نے بھی وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری کو نوٹ لکھتے ہوئے ملاکنڈ ڈویژن میں شامل دیر اپر، دیر لوئر، اپر چترال، لوئر چترال اور باجوڑ کے عوام کی مشکلات سے آگاہ کیا ہے ۔گزشتہ روز اسمبلی اجلا س میں وقفہ سوالات کے دوران ایم ایم اے کے عنایت اللہ خان نے مطالبہ کیا ہے کہ ملاکنڈ ڈویژن آبادی اور رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا ڈویژن ہے جبکہ صوبے میں اس سے بھی چھوٹے ڈویژن موجود ہیں 2017ء میں ہونے والی مردم شماری کے مطابق ملاکنڈ ڈویژن کی آبادی 86لاکھ 67 ہزارنفوس پرمشتمل ہے اور32ہزار7مربع کلومیٹر رقبہ پر پھیلا ہوا ہے۔ ملاکنڈڈویژن کا ہیڈ کوارٹر سیدوشریف سوات ہے جودیر اپر، دیر لوئر، اپر چترال، لوئر چترال اور باجوڑ سے کافی فاصلہ پرواقع ہے جس سے مذکورہ اضلاع کے لوگوں کومسائل کے سلسلے میں ہیڈکوارٹرتک بروقت رسائی میں مشکلات کاسامناکرناپڑتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کمشنرملاکنڈ نے وزیراعلیٰ کو ملاکنڈڈویژن کی دو حصوں میںتقسیم بارے سپورٹ میں نوٹ لکھاہے ۔حکومت دیراپر، دیر لوئر ،اپرچترال،لوئرچترال اور باجوڑ پرمشتمل نیاڈویژن قائم کرکے ملاکنڈکوڈوحصوں میں تقسیم کرے اورتیمرگرہ کوہیڈکوارٹربنا کرڈویژن بنایاجائے۔ وزیرقانون سلطان محمدنے کہاکہ کمشنرملاکنڈ نے وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری کو ملاکنڈڈویژن کی دوحصوں میںتقسیم بارے سپورٹ میں نوٹ لکھاہے محکمہ مال نے بھی اس بات سے اتفاق کیاہے چونکہ حتمی فیصلہ کابینہ نے کرناہوتاہے اس لئے میں یقین دلاتاہوںکہ آئندہ کابینہ اجلاس میں معاملہ پیش کرکے اس کا حل نکالا جائے گا۔
ملاکنڈ ڈویژن کودو حصوں میں تقسیم کرنے کاعندیہ،تیمرگرہ ہیڈکوارٹر ہوگا
