سوات(مارننگ پوسٹ) حکومت کی جانب سے رقم کی ادائیگی میں تاخیر،واؤ چرسکولوں میں زیر تعلیم بچوں کا مستقبل داؤ پر لگ گیا، ایسوسی ایشن کی یکم اپریل تک کی ڈیڈ لائن، رقم کی عدم ادائیگی کی صورت میں بچوں کو سرٹیفکیٹ دئیے بغیر سکولوں سے نکالنے کا فیصلہ،بار بار یقین دہانیوں کے باوجود دو سال کے بقایہ جات نہ مل سکے، سوات میں 2018 سے 130 سکولوں میں سولہ ہزار بچے زیر تعلیم تھے ایلمنٹری ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ڈسٹرکٹ پروگرام آفیسر کی غلط پالیسیوں کیوجہ سے تعداد 3400 رہ چکی ہے صوبہ بھر میں ان سکولوں کی تعداد 1030 ہے جہاں 83 ہزار بچے زیر تعلیم تھے،اس سلسلے میں گذشتہ روز آل پرائیویٹ پارٹنرز سکول ایسوسی ایشن سوات کا اجلاس منعقد ہوا جس میں واؤچرز سکولوں کے پرنسپلز نے کثیر تعداد میں شرکت کی اجلاس سے چیف پیٹرن علی محمد خان، صوبائی جنرل سیکرٹری شمس الہادی اور قاسم خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نے 2018 میں نجی تعلیمی اداروں کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت پرائیویٹ سکولوں میں سوات کے 16 ہزار بچوں کو پڑھانے کے اخراجات حکومت نے برداشت کرنے تھے اور ہر تین ماہ بعد سکولوں کو حکومت کی جانب سے ادائیگی کرنی تھی اس معاہدے کے تحت سوات کے مختلف پرائیویٹ سکولوں میں بچوں کو داخل کرایا گیا اور اس وقت ان واؤچر سکولوں کی تعداد 130 تھی سکولوں کو حکومت کی طرف سے رقم کی عدم ادائیگی کے باعث بچوں کی تعداد کم ہو گئی ہے،اجلاس میں ای ای ایف کے دو سال کے بقایا جات اور 2020/21 ایگریمنٹ کرنے یا نہ کرنے پر تفصیلی بحث ہوئی جس میں بی او جی کی میٹنگز کی بار بار ملتوی ہونے، وزیراعلیٰ محمود خان اور وزیرتعلیم کے بار بار وعدے کرنے کے باوجود رقم کی ادائیگی نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا کہا گیا کہ یکم اپریل تک بچوں کو سکولوں سے نکالنے کے اعلانات کئے جائیں گے یکم اپریل سے پہلے تمام بقایا جات کی ادائیگی نہ کرنے کی صورت میں واؤچرز سکولوں میں زیر تعلیم بچوں کو بغیر سرٹیفکیٹ نکال دیا جائے گا۔