سوات (مارننگ پوسٹ)مینگورہ پولیس اور ایم پی اے کے بھتیجوں کے معاملے کا ڈراپ سین، ایم پی اے کے بھتیجوں نے نہیں بلکہ اُن پر پولیس کی تشدد کا سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آ گیا، سی سی ٹی وی فوٹیج نے حقیقت آشکارہ کر دی، فوٹیج میں پولیس اہلکار عبدالعزیزگران خان اور وقاص پر تشددکرتے دکھائی دے رہے ہیں، تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز مینگورہ پولیس اور چیئرمین ڈیڈک کے بھتیجوں کے مابین مار پٹھائی کی خبرکی میڈیا پر چرچا رہااو ر یہ تاثر دیاگیاکہ ایم پی اے موصوف کے بھتیجوں نے ڈیوٹی پر مامور پولیس پر تشدد کیا ہے جس کے بناء پر اُن کے دونوں بھتیجوں کیخلاف ایف آئی آر درج کرکے اُن کو حوالات میں بند کرایا گیا اصل حقائق اس وقت سامنے آئے جب واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آ گئی، فوٹیج میں صاف دکھائی دے رہا ہے کہ جہانزیب کالج پولیٹیکل سائنس کے طالب علم عبدالعزیز خان عرف گران خان اور وقاص موٹر سائیکل پر کسی کام سے جا رہے تھے کہ مکان باغ چوک میں پولیس اہلکاروں لائق خان، مراد علی اور دیگر نے ان کو روک لیا اس دوران ان کے درمیان توتو میں میں ہوئی جس پر پولیس اہلکار دونوں کو مینگورہ پولیس سٹیشن لے گئے جہاں پر انکے خلاف سنگین نوعیت کا مقدمہ درج کرکے انکو حوالات میں بند کردیا، پولیس نے موقف اختیار کیا کہ انکو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ سی سی ٹی او فوٹیجز آنے کے بعد اصل صورتحال سامنے آگئی اور پولیس کے متعدد اہلکاروں نے دونوں نوجوانوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا پولیس گردی پر مقامی لوگوں میں سخت غم و غصے کی لہر پائی گئی اور انہوں نے حکام بالا سے مزکورہ اہلکاروں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا