مینگورہ(مارننگ پوسٹ)سوات یونیورسٹی میں اشتہارات کی بندر بانٹ،مخصوص اخبارات کونوازا جارہاہے،دیگر قومی ،صوبائی اور مقامی اخبارات محروم،یونیورسٹی کاکوئی بھی ذمہ دار ذمہ داری قبول کرنے کو تیار نہیں ،صحافیوں میں پریشانی کی لہر دوڑ گئی،گورنرصوبہ خیبر پختونخوا،وزیر اعلیٰ اور دیگر حکام سے توجہ دینے کا مطالبہ، تفصیلات کے مطابق سوات میں قائم یونیورسٹی کی جانب سے اشتہارات کی مد میں شروع ہی سے صرف چند اخبارات کو نوازا جارہاہے جبکہ دیگر قومی ،صوبائی اور مقامی اخبارات کو محروم رکھا جارہاہے ،اس سلسلے میں وی سی ،رجسٹراراور پی آراو سے باربار رابطے کئے گئے مگر کوئی بھی ذمہ داری قبول کرنے کو تیار نہیں بلکہ سب ایک دوسرے کو ذمہ دار ٹہرارہے ہیں اور صحافیوں کو ٹر خارہے ہیں جس کے سبب صحافیوں میں مایوسی پھیل رہی ہے،اس سلسلے میں قومی صوبائی اور مقامی اخبارات سے وابستہ صحافیوں کا کہناہے کہ یونیورسٹی کی جانب سے جن اخبارات کو مسلسل اشتہارات جاری کئے جارہے ہیں اس پرہ میں کوئی اعتراض نہیں تاہم یونیورسٹی حکام سے تمام اخبارات کوبرابری کی بنیاد پر اشتہارات جاری کرنے کامطالبہ کرتے ہیں ، باربار رابطوں اور اپیلوں کے باوجود بھی ان کی طرف سے شنوائی نہیں ہورہی ہے ،انہوں نے کہاکہ یونیورسٹی کی تقریبات ،پروگراموں اور دیگر تعلیمی سرگرمیوں کو ہمارے متعلقہ اخبارات نمایاں کوریج دے رہے ہیں مگر اس کے باوجود بھی وہاں سے صرف چند مخصوص اخبارات کے علاوہ دیگر اخبارا ت کو اشتہارات جاری نہیں کئے جارہے ہیں ،اس کے علاوہ اگر کبھی اشتہاردیا بھی جائے تو اس کا سائز آٹے میں نمک کے برابر ہوتاہے ، پیج،ہاف پیج،کوارٹر اوردیگر بڑے سائز کے اشتہارات صرف مخصوص اخبارات کو دئے جارہے ہیں ،اس امتیازی اورنارواسلوک کے سبب مقامی صحافیوں نے سخت تحفظات کا اظہار کیا اورکہاہے کہ یہاں پر دیگر قومی صوبائی او رمقامی اخبارات بھی ہیں مگر انہیں اشتہارات کی مد میں مسلسل نظر اندازکیا جارہاہے ،اس ضمن میں جب وائس چانسلر،رجسٹرار اوریا پی آر او سے رابطہ کیا جاتاہے تو یا تو وہ ذمہ داری قبول نہیں کرتے اور یا اگلا اشتہار دینے کاکہہ کر صحافیوں کو ٹرخادیتے ہیں ،مسلسل مخصوص اخبارات کو نوازنے کے سبب یہ سوال سراٹھارہاہے کہ کیا وہ مخصوص اخبارات یونیورسٹی کوکمیشن تو نہیں دے رہے ہیں ;238;مقامی صحافیوں نے گورنر صوبہ خیبر پختونخوا،وزیر اعلیٰ اوردیگر ذمہ دارحکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سوات یونیورسٹی کو اس امر کی پابند بنائیں کہ وہ تمام اخبارات کو برابری کی بنیاد پر اشتہارات جاری کرے تاکہ صحافیوں کی بے چینی کا خاتمہ ہوسکے ۔