اسلام آباد ( آن لائن ) حکومت پاکستان نے سرکاری ملازمین کے 47 سالہ پرانے انضباطی قواعد منسوخ کر کے نئے قواعد نافذ کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا۔ وفاقی حکومت نے سول سرونٹس ایفیشنسی اینڈ ڈسپلن رولز 2020 لاگو کردیئے ہیں رواں ماہ 2 دسمبر کو وزیراعظم نے نئے رولز کی منظوری دی تھی جس کے بعد 11 دسمبر کو اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن کی جانب سے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا

نئے رولز کے مطابق جائیدادیں آمدن سے مطابقت نہ رکھنے والا افسر کرپٹ شمار ہوگا، سول سرونٹ پر خورد برد ثابت ہونے پر ریکوری ،عہدہ سے تنزلی ،جبری ریٹائر کیا جاسکتا ہے،سول سرونٹس رولزلاگو ہونگے،جواب کیلئے دس دن ،ملزم جواب نہ دے تو اتھارٹی 30دن کے اندر فیصلہ کرے گی۔

اسٹبلشمنٹ ڈویڑن کی جانب سے جاری کردہ 13 صفحات پر مشتمل ایس ار اومیں مس کنڈکٹ کی تشریح میں کہاگیا ہے کہ تقرری ، پروموشن ، ٹرانسفر ، ر یٹائرمنٹ یا سروس کے دیگر معاملات میں سیا سی طور پر اثر ورسوخ استعمال کرنا کرپشن کے بعد کسی بھی ایجنسی سے پلی بارگین کرنا بھی مس کنڈکٹ ہو گا۔سول سرونٹ کے خلاف انضباطی کار وائی جن بنیادوں پر کی جاسکے گی ان کے مطابق وہ افسر کرپٹ شمار کیا جائے گا جس کی اپنی یا ان پر انحصار کرنے والے اہل خانہ کی جائیداد یں ان کے ظاہری ذرائع آ مدن سے مطابقت نہ رکھتی ہوں یا ان کا طرز زندگی ذ رائع آ مدن سے مطابقت نہ رکھتا ہو وہ تخریب کاری یا مشکوک سرگرمیوں میں ملوث ہوں یا وہ سر کاری راز کس غیر مجاز شخص کو بتانے کا مرتکب ہوا ہو ایسی صورت میں ان کے خلاف انضباطی کاروائی ہو گی۔

ایس آر او میں سزاکی بھی تشریح کی گئی ہے۔ کم سزا میں سرز نش کے علاوہ سالانہ ترقی کی ضبطی ، متعین عرصہ کیلئے سالانہ ترقی کی انجماد جو زیادہ سے زیادہ تین سال کیلئے کی جا سکتی ہے نچلے سکیل میں متعین عر صہ کیلئے تنزلی کی جاسکتی ہے اورپرومو شن بھی واپس لی جاسکتی ہے لیکن زیادہ سے زیادہ تین سال کیلئے اسی طرح زیادہ سزا میں یہ شامل کیا گیا ہے کہ اگر سول سرونٹ پر خورد برد ثابت ہو جائے تو فنا نشل رولز کے تحت ان سے ریکوری کی جائے گی اس کی نچلے سکیل میں تنزلی کی جا سکےگی اسے جبری ریٹائر کیا جاسکتا ہے۔

ملازمت سے فارغ کیا جا سکے گا۔ ملازمت سے بر طرف کیا جا سکے گا۔ کسی سول سرونٹ کو سروس سے معطل کیا جاسکتا ہے یا جبری رخصت ہر بھیجا جا سکتا ہے اوردوران معطلی انہیں تنخو اہ اور الا ئونس رول 53 کے تحت ملیں گے۔