سوات: سول سوسائٹی ضلع سوات کے ممبران نے ٹریفک پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ضلع بھر میں کم عمر ڈرائیوروں کے خلاف فوری کارروائی کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ پچھلے کچھ مہینوں سے سوات میں کم عمر خصوصا موٹرسائیکل اور رکشہ ڈرائیوروں کی تعداد میں ایک نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے ، جو پریشر ہارنوں کا استعمال اتنا بہت زیادہ کرتے ہیں جس سے مقامی لوگ سخت پریشانی میں مبتلا ہوچکے ہیں ۔

مینگورہ کے رہائشی اکبر علی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے سوات میں ان دنوں کم عمر ڈرائیونگ سے متعلق کوئی جانچ پڑتال نظر نہیں آتی ہے جس کی وجہ سے حادثات کا تناسب بڑھ گیا ہے۔ مینگورہ بازار میں نوجوان موٹرسائیکل سواروں اورکم سن رکشہ ڈرائیوروں کی تعداد میں اضافہ دیکھا جارہا ہے جس کے وجہ سے ٹریفک جام معمول بن گیا ہے ،

مینگورہ کے رہائشیوں کا کہنا تھا کہ کم عمر موٹرسائیکل سوار اور رکشہ ڈرائیور بھی اپنی اور دوسروں کی جان کو خطرے میں ڈال کر تیزرفتاری میں کرتے ہیں۔

"سول سوسائٹی کے رکن امجد علی نے کہا کہ کم عمر ڈرائیور ٹریفک قوانین کی پرواہ نہیں کرتے اور لاپرواہی سے گاڑی چلاتے ہیں۔ انہیں پیدل چلنے والوں اور دیگر گاڑیوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے اور وہ دوسروں کے لئے ایک بہت بڑا خطرہ بن چکے ہیں۔ سوات میں ٹریفک کو منظم کرنے کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے ،

انہوں نے مزید کہا کہ نوجوان اپنی موٹرسائیکلوں میں پریشر ہارن بھی استعمال کرتے ہیں جس سے شہر میں آواز کی آلودگی پیدا ہوتی ہے۔

ظہور علی نے کہا ، "یہ ٹریفک پولیس کا فرض ہے کہ کم عمر ڈرائیوروں کے خلاف سخت کارروائی کرے جو دوسرے لوگوں کے لئے مشکلات پیدا کررہے ہیں۔” انہوں نے مشورہ دیا کہ پولیس ان کے والدین کو فون کرے اور انہیں خبردار کرے کہ وہ اپنے بچوں کو گاڑیاں نہ دیں۔

مکینوں اور سول سوسائٹی کے ممبروں کا کہنا تھا کہ اگر پولیس نے کم عمر ڈرائیونگ اور پریشر ہارن کے استعمال کے خلاف کارروائی نہ کی تو وہ ان کے خلاف احتجاج کریں گے۔