سوات(مارننگ پوسٹ) سوات پاکستان کے ان چھ ضلعوں میں شامل ہے جہاں پر پچھلے سال خواتین نے سب سے زیادہ خودکشیاں کی، کرونا لاک ڈاون میں خواتین پر تشدد بڑھ گیاہے، سمینار، سیدوشریف میں غیر سرکاری تنظیم کے زیر اہتمام کرونا سے متاثرہ لوگوں کے مسائل پر سمینار منعقد ہو ا جس میں سرکاری او غیر سرکاری ادارں کے نمائندگان نے حصہ لیا، سمینار سے خطاب کرتے ہوئے سوشل ویلفیئرضلع سوات کے سربراہ نصرت اقبال نے کہاکہ مختلف اداروں کے طرف سے جاری کردہ معلومات کے مطابق پچھلے سال پاکستان بھر کے چھ ضلعوں میں سب سے زیادہ خواتین کی خودکشی کرنے والے ضلعوں میں سوات شامل ہے انہوں نے کہاکہ خیبر پختون خوا میں ضلع سوات میں سب سے زیادہ خواتین خودکشیاں کررہی ہے انہوں اس کی وجہ بتاتے ہوئے کہاکہ کرونا لاک ڈاون میں مرد بے روزگار ہوگئے تو گھروں میں بیٹھ گئے جس سے ان کی خواتین کے ساتھ بے روزگاری پر تلخ کلامیاں ہوتی رہی اس سے خواتین پر گھریلوں تشدد بھی بڑھ گیا، پبلک ہیلتھ ضلع سوات کے کوارڈینٹر ڈاکٹر سید رحمت علی نے کہاکہ لاک ڈاون میں ماں بننے والے خواتین بھی بہت زیادہ متاثرہوئیں اس کی وجہ یہ تھی کہ اسپتالوں میں وہ جانے سے کترارہی تھی ان کے مرد بھی ان کو اسپتالوں میں داخل نہیں کرتے تھے، اس کے ساتھ ساتھ جن خاندانوں یاگھرانوں میں کرونا وائرس کے مریض ہوتے تھے ان کی تیمار داری بھی خواتین کررہی تھی جن کو اپنے اور اپنے خاندان کے دیگر افراد کی صحت کا بھی خیال تھا جس کی وجہ سے ان میں تناؤ، غصہ، چھڑچڑاپن پیدا ہوا ہے اس کے لئے سوات میں چھ مستند ماہر نفسیا ت ڈاکٹر موجود ہے۔ سمینار کی انعقاد کرنے والے ادارے کے سربراہ ضیاء الحق نے کہاکہ انہوں نے پشاور اور سوات میں ایک سال تک ان خواتین کو سہولیات دینے کا منصوبہ بنا رکھا ہے سوات میں مٹہ، کبل اور بریکوٹ کے مخصوص علاقوں میں خواتین کو ماہر ڈاکٹروں کے زیرنگرانی علاج کی مفت سہولیات دی جائیگی اس کے ساتھ ان علاقوں میں موجود سرکاری ڈسپنسری کو بھی سہولیات دی جائیگی انہوں نے کہاکہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا پروگرام ہے اس کی تکمیل کے بعد دیکھاجائیگاکہ کن علاقوں میں اس کی ضرورت ہے اس پر بعد میں عملدارمد کیا جائیگا، سمینار میں محکمہ پولیس، محکمہ صحت، محکمہ سوشل ویلفیئر، سماجی اداروں اور میڈیا کے نمائندہ گان نے شرکت کی۔
سوات پورے پاکستان میں خواتین کی زیادہ خودکشیاں کرنے والے 6 ضلعوں میں شامل
