مینگورہ:ہم ترقی اور ترقیاتی منصوبوں کے ہرگزخلاف نہیں بلکہ ہم بھی چاہتے ہیں کہ سوات ہرلحاظ سے ترقی کرے تاہم فیز ٹو میں دریائے سوات سے کئی کلومیٹر دور ڈالا گیا تھانہ ٹوفتح پورموٹروے کاوہ نقشہ ہرگزقبول نہیں کریں گے جس کی زد میں ہماری زرعی زمینیں اورکئی خاندانوں کے رہائشی مکانات آئیں گے،یہی تو ہمارا ذریعہ معاشسعر پہچان ہے جس سے ہزاروں افراد کا رزق بھی وابستہ ہے منصوبے پر عملدرآمد ہمارامعاشی ہوگاجس کی پرزورمخالفت اور بھرپور مزاحمت کریں گے،ان خیالات کااظہارعلاقہ برہ بانڈئ اورننگولئ سے تعلق رکھنے والے افراد فتح اللہ خان،سیدظاہرشاہ،سلطان روم،رحمت علی،رحمان الدین،یاسین علی،فضل ودوداوردیگر نے سروے میں اظہارخیال کرتے ہوئے کیا جن کاکہناتھاکہ حکومت نے دریائے سوات سے کئی کلومیٹردور فیزٹوموٹروے کے لئے جو نقشہ بنایا ہے اس میں سیکشن فورکی آڑ میں چکدرہ سے فتح پورتک 80 کلومیٹر زرعی زمینیں اور رہائشی مکانات متاثرہوں گے جو یہاں کے مقامی لوگوں کااثاثہ اور واحدذریعہ معاشی ہیں،اس سے نہ صرف مالکان کو شدیدمالی نقصان پہنچے گا بلکہ اس سے یہاں پر کام کرنے والے ہزاروں افرادبھی بے روزگارہوکرفاقہ کشی پرمجبورہوجائیں گے،انہوں نے کہاکہ ایکٹ 2021کے تحت زرعی اراضی پر تعمیراتی کام کرنے کی اجازت نہیں مگر حکومت خود اس ایکٹ کی خلاف ورزی کررہی ہے جو سمجھ سے بالاتر ہے،اس منصوبے سے ترقی نہیں بلکہ نقصان اور تباہی برپا ہوگی اور معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گاجسے کسی بھی صورت برداشت کرنے کو تیار نہیں،انہوں نے سوال اٹھایا کہ حکومت اورنقشہ بنانے والوں نے مالکان اور اہلیان علاقہ کی رائے کیوں نہیں لی؟ہم تو ترقی اور ترقیاتی منصوبوں کے خلاف نہیں بلکہ ترقی کےخواہاں ہیں،سوات کوترقی کی راہ پر گامزن دیکھناہماری خواہش ہےہم چاہتے ہیں کہ موٹر وے فیز ٹو کے موجودہ نقشے میں تبدیلی کرکے اسے دریائے سوات کے کنارے تعمیرکیاجائے جس سے اگر ایک طرف یہاں کی زرعی زمینیں اور رہائشی مکانات نقصان سے بچ جائیں گے تو دوسری طرف یہاں کی سیاحت کو فروغ بھی ملے گا،انہوں نے کہاکہ اگر سکشن فورکی آڑ میں یہاں کی زرعی زمینوں اور رہائشی مکانات پرموٹروے تعمیر کرنے کی کوشش کی گئی تو اس کے خلاف بھرپور مزاحمت کریں گے۔