سوات میں اس سال غیرت کے نام پر قتل کی وارداتوں میں اضافہ دیکھنے کو ملا۔ رواں سال31 خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا۔ خواتین کے حقوق اور غیرت کے نام پر قتل کے خلاف کام کرنے والی تنظیم ”اویکنک“ کے ایم ڈی عرفان حسین بابک نے باخبر سوات ڈاٹ کام کو بتایا کہ اس سال سوات میں 31 خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا۔ پچھلے سال2022ء میں اس حوالے سیقتل ہونے والی خواتین کی تعداد16 تھی۔ اس سلسلے میں ایس پی انوسٹی گیشن سوات بادشاہ حضرت نے باخبر سوات ڈاٹ کام کو بتا یا کہ اس سال 8 خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا، جس میں نامزد 14 ملزمان میں سے 13 کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ ایک ملزم جس کا تعلق ضلع کوہستان سے ہے، اب تک فرار ہے۔ اس سلسلے میں سینئر قانون دان عطا اللہ جان ایڈوکیٹ نیباخبر سوات ڈاٹ کام کو بتایا کہ غیرت کے نام پر قتل میں ایف آئی آر مقتولہ کے خاندان کی جانب سے کی جاتی ہے۔ بعد میں دونوں خاندان آپس میں راضی نامہ کرتے ہیں، جس کی وجہ سے ملزمان عدالتوں سے بری ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غیرت کے نام پر ہونے والے قتل کی ایف آئی آر ریاست(پولیس) کی جانب سے درج ہونی چاہیے، جس میں دفعہ 311 شامل ہوگی، جس میں پھر قاتل اور مقتول خاندان راضی نامہ نہیں کرسکتے جس کی وجہ سے ملزمان سزا سے نہیں بچ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایسا ایک قانون بنا دے، جس میں غیرت کے نام پر ہونے والے قتل کی ایف آئی آر دفعہ 311 کے تحت ریاست کی مدعیت میں درج کیا جائے۔ اگر ایسا ہوا تو غیرت کے نام پر قتل کی وارداتوں میں کمی آجائیگی۔