سوات (نمائندہ): تحصیل کبل کے علاقے ڈھیری میں ایک نجی اسکول میں "تحریک گراؤنڈ بچاؤ” کے زیراہتمام ایک گرینڈ عوامی جرگہ منعقد ہوا، جس میں سوات بھر سے بڑی تعداد میں فٹبال کھلاڑیوں، سماجی کارکنوں، سیاسی و سماجی شخصیات اور کھیل سے وابستہ افراد نے شرکت کی۔ اس جرگے کا مقصد سوات کے مختلف کھیل کے میدانوں کی ابتر صورتحال اور ان کی بندش کے خلاف آواز بلند کرنا تھا۔
تقریب میں ڈسٹرکٹ فٹبال ایسوسی ایشن کے چیئرمین سیاب خان، جنرل سیکرٹری محمد اقبال، فائنانس سیکرٹری فیاض خان، سوشل میڈیا پارٹنر نیاز خان، شاہد خان، کمال خان، عطاء اللہ، تیمور خان، فیصل حیات، اکبر حسین اور مختلف فٹبال ٹیموں کے کپتان و کھلاڑی شریک ہوئے۔ علاوہ ازیں پروگرام کے منتظمین شاہ گلیم خان ننگیالے، انورالدین استاد، شوکت علی خان، اکبر علی رورئی، انور علی پٹھان، سردار علی خان، اسماعیل گل جبہ و دیگر نے بھی بھرپور شرکت کی۔
مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ سوات میں کھیل کے میدانوں کی حالت انتہائی خراب ہے، جو کہ حکومت کی ناقص حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سیدو شریف کا گراسی گراؤنڈ تارکول ڈال کر کھیلوں کے لیے ناقابل استعمال بنا دیا گیا ہے، جبکہ مٹہ، منگلور، بلوگرام، غالیگے، بریکوٹ اور درشخیلہ کے گراؤنڈز بند پڑے ہیں یا منصوبے تاخیر کا شکار ہیں۔ کبل گراؤنڈ پر کام ادھورا چھوڑا گیا ہے، اور گلی باغ گراؤنڈ گزشتہ چار سال سے اجازت نہ ملنے کی وجہ سے بند ہے۔ خوازہ خیلہ گراؤنڈ سال میں صرف چھ ماہ کے لیے کھلتا ہے اور اس کے استعمال پر 30 ہزار روپے فیس عائد کی گئی ہے۔ ڈھیری گراؤنڈ عوام نے اپنی مدد آپ کے تحت کھیل کے قابل بنایا، مگر یہاں اب بھی بنیادی سہولیات جیسے پانی کی عدم دستیابی جیسے مسائل موجود ہیں۔
مقررین نے حکومت، منتخب نمائندوں، ڈسٹرکٹ اسپورٹس افسر، ڈپٹی کمشنر سوات اور کمشنر ملاکنڈ سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر ان مسائل کا نوٹس لیں۔ اگر کھیل کے میدان فوری طور پر کھلاڑیوں کے لیے نہ کھولے گئے تو "تحریک گراؤنڈ بچاؤ” اگلا لائحہ عمل طے کرکے احتجاج پر مجبور ہو جائے گی۔
مقررین نے کھیلوں، خصوصاً فٹبال، کی اہمیت پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ کھیل نوجوانوں کو صحت مند زندگی، نظم و ضبط، ٹیم ورک اور قیادت جیسی صلاحیتیں فراہم کرتے ہیں۔ کھیلوں کے ذریعے نوجوان نسل کو منشیات، بے راہ روی اور دیگر معاشرتی برائیوں سے بچایا جا سکتا ہے۔ ایک صحت مند معاشرہ کھیلوں کے فروغ کے بغیر ممکن نہیں۔ اگر کھلاڑیوں کو مناسب سہولیات فراہم کی جائیں تو وہ فٹبال کے ذریعے بین الاقوامی سطح پر بھی ملک کی نمائندگی کر سکتے ہیں۔
شرکاء نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ تمام کھیل کے میدان فوری طور پر کھولے جائیں، ان کی بحالی و ترقی کے لیے بجٹ مختص کیا جائے، اور مقامی سطح پر کھیلوں کے انعقاد کے لیے سازگار ماحول فراہم کیا جائے۔ سوات کے نوجوان بے پناہ صلاحیتوں کے حامل ہیں، انہیں صرف مواقع اور پلیٹ فارم کی ضرورت ہے۔
یہ جرگہ نوجوانوں کے حقوق، کھیلوں کے فروغ، اور صحت مند معاشرے کی تشکیل کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔