سوات(خصوصی رپورٹ: انور انجم) سوات تحصیلِ بریکوٹ کے علاقہ غالیگے پولیس اسٹیشن میں مبینہ چوری کے الزام میں گرفتار نوجوان کا پولیس تشدد سے ہلاکت کا معاملہ، انکوائری میں ذمے دار، اُس وقت ڈیوٹی پر موجود ایس پی اور ڈی ایس پی کے خلاف کارروائی کا امکان، تشدد میں ملوث چوکی ابوہا کے انچارج،تفتیشی افسر اور ایس ایچ او بدستور جیل میں قید ہیں۔ یاد رہے کہ ایک غریب شخص کو چوری کے الزام میں غیر قانونی حراست میں لے کر اُس کے جسم کے نازک اعضا پر بدترین تشدد کیا گیا، جس سے اس کی موت واقع ہوگئی۔ مذکورہ واقعہ سامنے آنے پر محکمہ پولیس کی بڑی بدنامی ہوئی اور لوگوں میں اشتعال پھیل گیا۔عدالتی انکوائری رپورٹ کے مطابق 17 فروری 2024ء کو ابوہا چوکی کے انچارج فہیم نے نوجوان سلیمان ولد رحمان اللہ کو چوری کے الزام میں گرفتار کیا۔ مبینہ ملزم کو چوکی میں شدید تشدد کانشانہ بناکر پولیس اسٹیشن غالیگے منتقل کیا گیا، جہاں پر دوبارہ اُسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ پولیس نے ایک دن بعد 18 فروری 2024ء کو ملزم کے خلاف ایف آئی آر درج کی، یعنی ملزم کو ایک دن غیرقانونی حراست میں رکھا گیا۔ اس سارے معاملے پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے پولیس سٹیشن جاکر مکمل انکوائری کی، جس میں چشم کشاانکشافات سامنے آئے۔ پولیس نے روزنامچہ ر رجسٹر سے 16.02.2024 اور 17.02.2024 کے 1 1 عدد کاغذ غائب کیے تھے۔ پولیس کا موقف تھا کہ ملزم نے پھندا لگاکرخود کو پھانسی دی ہے، لیکن انکوائری میں رسی کو پانی کے نلکے سے باندھ کر دکھایا گیا تھا، جس نے پھانسی ہونے کے امکانات رد ہورہے تھے۔ مبینہ ملزم کی ہلاکت کی وجہ تشدد قرار دیا گیا جس کے بعد ابوہا چوکی انچارج فہیم کو گرفتار کیا گیا۔ فہیم بدستور جیل میں ہے۔ جس ہیڈ کانسٹیبل فرمان نے ہلاکت کی تفتیش کی تھی، وہ بھی ذمے دار قرار دیا گیا ہے،وہ بھی جیل میں ہے،کیوں کہ اس نے پولیس کے حق میں تفتیش کی تھی۔
2022ء میں ایک قانون پاس ہوا تھا کہ پولیس تشدد سے ہلاک ملزمان کا کیس بننے ہونے پر مزید کارروائی کے لئے کیس کو ایف آئی اے کے حوالے کیا جائے گا جسے The Torture and Custodial Death Act, 2022 کہا جاتا ہے۔ اس قانون کے تحت غالیگے تھانہ کے سابق ایس ایچ او جہان عالم کو عیدالفطر سے قبل 16 مارچ 2025ء کو ایف آئی اے نے گرفتار کیا۔ بعد از گرفتاری، سابق ایس ایچ او جہان عالم نے سیشن کورٹ میں بھی درخواست ضمانت داخل کی جو کہ 27.03.2025 کو خارج ہوئی۔ وہ اب بھی پشاور سینٹرل جیل میں قید ہے۔ انکوائری میں اُس وقت کے ایس پی اور ڈی ایس پی کو بھی حصہ دار قرادیاگیا ہے اور لکھا گیا ہے کہ یہ کام ان افسران کی سرپرستی میں ہوا ہے۔ اب امکان ہے کہ ایس ایچ او کے بعد ان دونوں افسران کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ذرائع نے یہ معلومات بھی دی ہیں کہ سابق ایس ایچ او جان عالم، فہیم ASI اور فرمان تفتیشی تشدد سے ہلاک ہونے والے شخص کے خاندان سے جرگہ کی کوشش کررہے ہیں۔
غالیگے پولیس اسٹیشن میں نوجوان کی ہلاکت کا معاملہ ایس پی اور ڈی ایس پی کے خلاف کارروائی کا امکان
