سوات(مارننگ پوسٹ) یونی ورسٹی آف سوات میں صنفی امتیازبارے ورکشاپ میں جرنلزم ڈیپارٹمنٹ کے طلباء نے حصہ لیا، یونی ورسٹی آف سوات میں غیر سرکاری ادارے عکس کے زیراہتمام صنفی امتیاز کے رپوٹنگ پر تربیتی سیشن ہوا جس سے جرنلزم ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ جمال الدین نے کہاکہ پاکستان کے زیادہ تراخبارات میں صنفی امتیاز پر جو خبریں شائع ہوتی ہے اس میں خواتین کو نشانہ بنایاجاتاہے خواتین کو ہمیشہ ملزم کے طورپر پیش کیاجاتاہے یا ان کے بارے میں نازیبا الفاظ استعمال کئے جاتے ہیں جوکہ اخلاقیات اورصحافتی اقدار کی منافی ہے انہوں نے طلباء کو رپوٹنگ کے حوالے ضابطہ اخلاق اور صنفی امیتاز بارے نکات بیان کئے اس موقع پر سینئرصحافی نیازاحمدخان نے کہاکہ زیادہ تر میڈیاکے نیوز روم میں خبروں کی جانچ پڑتال اور ان کی اصلیت کے بارے خیال نہیں رکھا جاتا ٹی وی او ر پرنٹ میڈیامیں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو راغب کرنے کے لئے مرچ مصالے دار خبریں شائع کی جاتی ہے زیادہ ترمیڈیا مالیکان کو اچھی خبر نہیں بلکہ اچھاکاروبار بنانے کا فکر ہوتاہے جبکہ کارکن صحافیوں میں بھی ضابطہ اخلاق اور خصوصی طوپر صنفی امتیاز کے حوالے سے آگاہی نہیں ہیں اس وجہ سے مخصوص قسم کی خبریں زیادہ شائع ہوتے ہیں جن میں زیادہ ترخبریں یکطرفہ ہوتی ہے اور اس میں غیر شائستہ الفاظ استعمال کئے جاتے ہیں ، اس سلسلے میں حکومتی ادارے ، میڈیا ہاؤسز اور نمائندگان کو آگاہی کی ضرورت ہے ، تعارفی کلمات عکس ریسرچ سنٹر کے نمائندہ شائستہ حکیم نے کہاکہ جرنلزم ڈیپارٹمنٹ اور صحافیوں کو تربیت دینا ان کا مشن ہے اور وہ اس سلسلے میں وقتاً فوقتاً مختلف اداروں ، پریس کلبوں ، میڈیا ہاؤسز اور صحافیوں کو یہ تربیت اور مزاکروں کے مواقع فراہم کرتے ہیں اور یہ سلسلہ جاری رہیگا، پروگرام کے آخرمیں سوال وجواب کا سلسلہ بھی ہوا اور تربیت لینے والے طلباء میں اسناد تقسیم کئے گئے۔