سوات(مارننگ پوسٹ)خیبر پختونخوا کے وزیر زراعت ، افزائش حیوانات اور ماہی پروری محب اللہ خان نے سیدو گروپ اور سنڑل ہسپتال میں حادثات کے شکار زخمیوں کے فوری علاج میں درکار ڈیجیٹل ایکسرے کی عدم موجودگی کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ہسپتال کے تما م متعلقہ وارڈوں میں ان کی جلد از جلد فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ سیدو گروپ جیسے جدید ڈویژنل ہسپتالوں میں یہ سہولت تاحال موجود نہیں جس کی بڑی وجہ بادی النظرمیں ہسپتال کے سابقہ ذمہ داران کی لا پروآئی اور مفاد پرستی ہے کیونکہ مینول ایکسرے مشینوں میں ڈارک روم اور کیمیکل کے صبر آزما مراحل سے گزرنے کے سبب زخمیوں کے ایکسرے فلم اور دیگر نتائج کافی تاخیر سے ملتے ہیں جبکہ ہسپتال سے باہر نجی ڈیجیٹل ایکسرے کی استطاعت صرف مالدار لوگوں کو ہوتی ہے یہ ہدایت انہوں نے سیدو اور سنڑل ہسپتال کے دورے اور وہا ں سندھ میں ٹریفک حادثے میں سوات سے تعلق رکھنے والے زخمیوں کی عیادت کے دوران جاری کی یہ حادثہ سندھ کے ضلع کشمور میں گوٹکی ملز کے قریب شاہراہ پر نواب شاہ جانے والے گنے کے ملوں میں کام کرنے والے سوات کے مزدوروں کو پیش آیا جب رات کو چار بجے 80 مزدوروں کا ٹرک ڈرائیور کی غفلت کے باعث الٹ گیا اور اس میں 22 مزدور شدید زخمی ہوگئے تاہم صوبائی وزیر کے رابطوں اور کشمور انتظامیہ کے تعاون سے ان زخمیوں کو ایمبولینسوں کے ذریعے سوات پہنچایا گیا صوبائی وزیر سرجیکل ،ارتھوپیڈیک ، نیورو، ریڈیالوجی اور کیجولٹی سمیت مختلف وارڈوں میں گئے اور وہا ں داخل زخمیوں اور ان کے تیمارداروں سے فردً فردً ملے، ان کی عیادت اور جلد صحت یابی کی دعا کی اور انہیں علاج کے سلسلے میں درپیش مسائل دریافت کئے ہسپتال کے چیف ایگزیکٹیو پروفیسر ڈاکٹر اسرارالحق، ڈی ایم ایس ڈاکٹر سلیم خان اور دیگر متعلقہ حکام بھی ان کے ہمراہ تھے صوبائی وزیر نے ہسپتال انتظامیہ کو زخمیوں کی 24 گھنٹے بہتر دیکھ بھال اور علاج یقینی بنانے کی ہدایت کی نیز ہسپتال میں زیر علاج تمام زخمیوں اور مریضوں کو زیادہ سے زیادہ طبی سہولیا ت کی دستیابی کی ہدایت کی انہوں نے ہسپتال کے نئے چیف ایگزیکٹیو کو مطلوبہ ڈیجیٹل ایکسرے کی ڈیمانڈ فوری ان کے حوالے کرنے کی ہدایت کی تاکہ ان کی ہسپتال میں جلد از جلد فراہمی یقینی بنائی جاسکے انہوں نے ہسپتال کے ایکسرے ڈیپارٹمنٹ میں تین اور کیجولٹی وارڈ میں دو ڈیجیٹل ایکسرے مشینوں کی فراہمی کے مطالبے سے اتفاق کیا انہوں نے اس جدید ایکسرے مشین کی 20 تا 25 لاکھ روپے قیمت سے متعلق واضح کیا کہ چاہے ان کی لاگت کروڑوں میں کیوں نہ ہو مگر صوبائی حکومت علاج کی اس جدید سہولت کی جلد از جلد فراہمی میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گی کیونکہ ہسپتال کے اندر سرکاری ایکسرے اور باہر کے نجی ایکسرے کی لاگت میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے جو غریب مریضوں کے بس میں نہیں اس لئے صوبائی حکومت اپنے غریب عوام کو نجی میڈیکل اور ایکسرے مافیا کے رحم و کرم پر ہر گز نہیں چھوڑے گی۔
سوات ایم پی اے محب اللہ کا سیدو گروپ اورسنٹرل ہسپتال میں زخمیوں کے فوری علاج میں درکار ڈیجیٹل ایکسرے کی عدم موجودگی کا سخت نوٹس
