سوات(مارننگ پوسٹ) دور جدید میں شہری دفاع کی اہمیت و تربیت ناگزیر بن چکی ہے تاکہ کسی بھی ناگہانی صورتحال سے فوری نمٹا جا سکے اور لوگ کسی کی مدد کے محتاج نہ رہیں بلکہ اپنی مدد آپ کے تحت اتحاد و اتفاق سے اپنے اجتماعی امور نمٹا سکیں اس سلسلے میں پختونخوا ریڈیو کے پروگرام’’ رنگونہ د سوات ‘‘ میں شہری دفاع کی زمانہ امن و جنگ کے دوران رضا کارانہ خدمات پر مذاکرہ ہوا جس میں سول ڈیفنس کے کام اور اورخدمات کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی پروگرام میں سول ڈیفنس کے ضلعی آفیسر محمد الیاس نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی جبکہ فی میل وارڈن میڈم آمنہ اور میل وارڈن ڈاکٹر خالد محمود بھی مباحثے میں شریک رہے میزبان شائستہ حکیم اور عصمت علی اخون نے سول ڈیفنس اور انکے رضاکاروں کی خدمات کے حوالے سے مختلف سوالات کئے انچارج محمد الیاس نے کہا کہ قدرتی آفات اور زمانہ امن و جنگ میں متاثرہ علاقوں سمیت شہریوں کو ریلیف کی فراہمی اور مشکلات کے حل کیلئے سوات کے رضاکاروں نے بھی تاریخی خدمات انجام دی ہیں جدید آلات اور فائر فائٹر بھی ہمارے ساتھ ہوتے ہیں اور کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں ہمارے رضاکار ہمہ وقت اپنی خدمات کیلئے تیار رہتے ہیں انہوں نے کہا کہ سوات میں ہمارے ساتھ 600 مرد اور 700 خواتین رضاکار ممبران رجسٹرڈ ہیں جہاں ضرورت ہو تو اسی علاقے کے رضاکار فوری خدمات کیلئے پہنچ جاتے ہیں اور متاثرین کو ریسکیو کرنے میں مصروف عمل ہو جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ ملک میں الیکشن یا کوئی قومی مہم ہو یا کوئی بھی مصیبت آئے تو ہمارے رضاکار ہر وقت تیار رہتے ہیں یوم آزادی، عید اور دیگر ایسے مواقع پر جب شہر کی سڑکوں پر ٹریفک کا بوجھ بڑھ جائے تو بھی ہم مفت خدمات کیلئے تیار اور چوکس رہتے ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی رضا کارانہ خدمات کی فوری اور بہتر انجام دہی میں صرف پک اینڈ ڈراپ کا مسئلہ ہوتاہے اگر حکومت اس طرف سنجیدگی سے توجہ دے تو ہم اپنے رضاکار متاثرہ جگہ بروقت پہنچاسکتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم اس حوالے سے رائے عامہ کی بیداری اور شعوری مہم بھی چلاتے ہیں جس میں ہم سکول و کالجز اور یونیورسٹیز میں ٹریننگ سیشنز قابل ذکر ہیں اس طرح ہم نئے رضا کار تیار کرکے ان سے پھر عملی کام بھی لیتے ہیں انہوں نے کہا کہ رضا کارانہ طور پر ہر شخص کو چاہئے کہ وہ سول ڈیفنس کی ٹریننگ حاصل کرے اور سب ٹیم ورک کے ساتھ ناخوشگوار واقعات میں دکھی انسانیت کی خاطر فراخدلانہ خدمات سرانجام دیں۔