سوات(مارننگ پوسٹ)پختونخوا ریڈیو سوات سنٹر کے پروگرام’’ د سوات رنگونہ‘‘ میں عوامی شعور کی بیداری اور ترقیاتی عمل پر میڈیا کے اثرات کے موضوع پر مذاکرہ ہوا جس میں سینئر صحافی اور سوات پریس کلب کے سابق جنرل سیکرٹری سعیدالرحمان نے بطور مہمان شرکت کی میزبان شائستہ حکیم اور عصمت علی اخون نے موضوع کی اہمیت کے علاوہ مہمان سے صحافت ، صحافیوں کو درپیش مسائل اور سوشل میڈیا کے کردار کے حوالے سے مختلف سوالات کئے سعیدالرحمان نے کا کہنا تھا کہ صحافت کو ریاست کا چوتھا ستون مانا جاتا ہے ذمہ دارانہ صحافت ہی ملک کی تعمیر وترقی میں کلیدی کردار ادا کرسکتی ہے انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو سچ کی تلاش میں ذمہ داری سے رپورٹنگ کرنی چاہیئے اور خبر کو ہر طرف سے کنفرم اور بیلنس کرکے بریک کرنا چاہیئے کیونکہ معمولی سی غلطی بڑے نقصان کا باعث بن سکتی ہے انہوں نے کہا کہ صحافتی اصول اور معاشرتی اقدار کو مقدم رکھ کر کام کرنا ہی ترقیافتہ اور مہذب قوم کی میڈیا کا شیوہ اور پہچان ہوتی ہے آج کے دور میں سوشل میڈیا پر خصوصی توجہ دینی چاہیئے کیونکہ وہاں پر ہر کوئی صحافی بنا ہوا ہے مگر وہ تعلیم و تربیت کے فقدان کی وجہ سے منفی پروپیگنڈے اور رحجانات کے علاوہ معاشرے میں سراسیمگی پھیلانے کا براہ راست یا باالواسطہ حصہ بن جاتا ہے جس میں سماج اور ملک دشمن قوتیں بھی ملوث ہوتی ہیں اس لئے یا تو ان کو ٹرین کیا جائے اور یا سوشل میڈیاکیلئے بھی صحافتی قواعد و ضوابط بنائے جائیں تاکہ لوگوں اور معاشرے کو گمراہ کرنے سے بچایا جاسکے انہوں نے دورہ امریکہ کے حوالے سے اپنے تجربات شیئر کرتے ہوئے کہا کہ مغرب اور یہاں کی صحافت میں زمین و آسمان کا فرق ہے وہاں ریاستی قوانین کو مد نظر رکھ کر صحافت کی جاتی ہے اور یہاں وہ تصور نہیں ہے جس نے جو کیا بس ٹھیک سمجھا جاتا ہے انہوں نے صحافت کے مستقبل کے حوالے سے کہا کہ سوات میں صحافت کا شعبہ بہتر ہونے کو ہے ا ور مجھے سوات کا مستقبل صحافت کے لحاظ سے بہت روشن نظر آرہا ہے کیونکہ ہماری نوجوان نسل بہت جذبے سے اس شعبے کے طرف راغب ہے یونیورسٹی سے صحافت کے طلبا فارغ ہوکر فیلڈ میں آرہے ہیں اور امید ہے کہ وہ عملی میدان میں کچھ بہتر کرکے دکھائیں گے اور ذمہ دارانہ صحافت کے حوالے سے حکومت اور معاشرے کے تمام گلے شکوے دور کر دیئے جائیں گے۔