سوات(مارننگ پوسٹ)پختونخوا ریڈیو سوات سنٹر کے پروگرام ’’دسوات رنگونہ‘‘ میں مٹہ پریس کلب کے نومنتخب چیئرمین جہانزیب گوجر اور ڈی ایچ او سوات غلام سبحانی مہمانان گرامی تھے اس موقع پر جہانزیب خان اور انکی جملہ نومنتخب کابینہ کو صوبائی حکومت، محکمہ اطلاعات اور پختونخوا ریڈیو کی انتظامیہ کی جانب سے کلب کے سالانہ انتخابات کے انعقاد اور اتفاق رائے سے کامیابی پر دلی مبارکباد دی گئی اور انکی یکجہتی کو دوسرے پریس کلبز کیلئے مثالی قرار دیا گیا دونوں مہمانان گرامی سے میڈیا اور میڈیکل باالخصوص پولیو، ٹی بی اور دیگر متعدی و موذی امراض سے متعلق مختلف سوالات کئے گئے غلام سبحانی کا کہنا تھا کہ ہم نہ صرف ضلعی بلکہ تمام تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتالوں میں مفت طبی سہولیات دے رہے ہیں عوام کو چاہیئے کہ ان سہولیات سے پورا فائدہ اٹھائیں خصوصاً حاملہ خواتین سرکاری زچہ و بچہ مراکز کی سہولیات کیلئے بروقت رجوع کریں انہوں نے کہا کہ بچوں کے حفاظتی ٹیکوں اور ویکسینیشن کے حوالے سے بھی ماؤں کو محطاط رہنا چاہیئے اور مقررہ وقت میں ٹیکے اور ویکسین لگائیں انہوں نے پولیو کے حوالے سے کہا کہ پولیو موذی مرض ہے اس کی روک تھام اور مکمل خاتمے کیلئے مہم جاری ہے گزشتہ ہفتہ بھی ایک مہم چلا چکے ہیں دوران مہم عوام پولیوں ٹیمز کے ساتھ تعاؤن کریں اورخیال رکھیں کہ کوئی بھی بچہ دوا لینے سے محروم نہ رہ پائے انہوں نے کہا سوت میں 24 لاکھ کی آبادی کیلئے 1596 موبائل ٹیمز بنائی گئیں جو گھر گھر بچوں کو قطرے پلاتی ہیں اور ان کی مانیٹرنگ کیلئے ایریا سپروائزر کی ٹیمیں بنائی گئی ہیں جن کے یونین کونسل وائز 74چیئرمین ہیں جو انہیں مانیٹر کرتے ہیں یہ ٹیمیں مختلف علاقوں کا دوبارہ بھی چکر لگاتی ہیں تاکہ کوئی بچہ قطروں سے رہ نہ جائے مٹہ پریس کلب کے چیئرمین جہانزیب گوجر کا ایک سوال پر کہنا تھا کہ انہیں صحافت کا بچپن سے شوق تھا اور بتدریج اس شعبے سے منسلک ہوگیا آج عملی میدان میں داڑھی سفید ہوگئی انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں کام کرنا مشکل تھا پہلے ڈاک کے ذریعے اخباری رپورٹیں بھیجی جاتی تھیں پھر فیکس آگیا اور اب تو انتہائی آسان ہوگیا ہے سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کی وجہ سے انافانا خبر آتی اور سیکنڈوں میں لوگوں تک پہنچ جاتی ہے انہوں نے کہا کہ سوات میں حالیہ دہشتگردی کے سخت ترین دور میں بھی صحافت سے منسلک تھے وہ ایسا کٹھن دور تھا کہ اسکی تلخ یادیں اب بھی ذہن پر نقش ہیں انہوں نے کہا کہ میں اپنی خواتین کے ساتھ خود بھی گھر سے برقعہ پہن کر نکلا تھا تاکہ کوئی انہیں نقصان نہ پہنچائے اور نقصان پہنچا بھی چکے ہیں ہمارے ساتھیوں کو شہید کیا گیا مقام شکر ہے کہ آج اداروں اور عوام کی قربانیوں کی بدولت امن بحال ہو چکا ہے اور ہم اب آزاد اور کھلی فضا میں فرائض انجام دے رہے ہیں انہوں نے انکی کابینہ کو کامیاب کرانے پر اپنی صحافی برادری کا شکریہ ادا کیا اور واضح کیا کہ وہ اب اعلیٰ صحافتی اقدار کے فروغ کے ساتھ ساتھ اپنی میڈیا کمیونٹی کی فلاح وبہبود کیلئے بھی شبانہ روز کام کریں گے اور اپنے ساتھیوں کو کچھ دیکر دم لیں گے۔