سوات (مارننگ پوسٹ )ملاکنڈ ڈویژن کے ستر لاکھ عوام کے لئے قائم سی سی یو 20بستروں پر مشتمل ، دل کے مریض کا برآمد ے اور گلیوں میں علاج ہونے لگا ، جگہ کم پڑنے پر مریضوں کا کوئی پرسان حال نہیں ، وزیراعلیٰ کے ابائی ضلع میں دل کے مریض در در کی ٹوکریں کھانے پر مجبور ، ڈسپوزیبل سیرنچ تک نہیں ، عوام میں سخت تشویش کی لہر ، وزیر اعلیٰ محمود خان سے فوری مداخلت کا مطالبہ ، والی سوات دور میں سوات میں دل کے مریضوں کے لئے قائم کردہ واحد سی سی یو میں جگہ کم پڑنے سے مریضوں کا برآمدے اور گلیوں میں علاج ہورہا ہے اور ملاکنڈ ڈویژن کے ستر لاکھ عوام کے بوجھ تلے سی سی یو میں صرف 20بیڈز میسر ہے ، جس میں آنے والے مریض اپنے گھروں سے چارپائیاں لانے پر مجبور ہے جبکہ دوردراز سے آنے والے مریض کرایے پر چارپائی لاکر اس پر مریض ڈال دیتے ہیں ، غریب دہشت گردی اور سیلاب سے متاثرہ بے روزگار مریضوں کے لئے سی سی یو میں ڈسپوزیبل سرنچ تک میسر نہیں ہے اور نہ ہی ٹیسٹ وغیرہ کا کوئی انتظام ہے جس کے وجہ سے مریض باہر لیبارٹریوں میں دل کے مریضوں کے ٹیسٹ کرواتے ہیں ، جس سے ان کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہاہے ، سی سی یو میں سویپرز ، چوکیدار اور دیگر سٹاف کی کمی کی وجہ سے صفائی کا نظام ابتر ہے اور پورا دن سی سی یو میں بلی دوڑتے دیکھائی دیتے ہیں جبکہ صفائی نہ ہونے کے وجہ سے بعض نے مریضوں اور انکے ساتھ آنے والے رشتہ داروں اور تیمارداروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، عوامی حلقوں نے فوری طور پر خپل وزیر اعلیٰ سے فوری اصلاح و احوال کا مطالبہ کیا ہے ۔