سوات(مارننگ پوسٹ) پختونخوا ریڈیوسوات کا قیام صوبائی حکومت کی جانب سے خطے میں صحافت کے فروغ اور عوام کو زیادہ معلومات وتفریح کی فراہمی کے ضمن میں احسن ترین اقدام ہے اس سے زرد صحافت کی حوصلہ شکنی اور صحت مند رحجانات کے فروغ کے علاوہ عوام کو دلچسپ معلومات پر مبنی تخلیقی تصورات بھی فراہم ہونگے ان خیالات کا اظہار سینئر صحافی اور سوات پریس کلب کے سابق صدر فیاض ظفر نے پختونخوا ریڈیو سوات سنٹر کے پروگرام ’’ د سوات گلونہ‘‘ میں پرنٹ میڈیا کی معاشرے کی ترقی میں اہمیت پر مذاکرے سے بحیثیت مہمان اظہار خیال کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ زرد صحافت اور ذمہ داریوں سے مبرا بے لگام میڈیا قومی زوال کا باعث بنتا ہے انہوں نے پختونخوا ریڈیو سوات سنٹر کی فعالیت اور نئے پروگراموں کے اجراء کو سراہتے ہوئے کلاسکی موسیقی کا ایک فرمائشی پروگرام شروع کرنے کی تجویز بھی دی انہوں نے اپنی ذات سے متعلق بتایا کہ ان کا بچپن سے ہی صحافت سے شوق تھا اور سکول کے زمانے ہی سے لکھنا شروع کیا پہلے بچوں کے رسالے کیلئے پھر جہانزیب کالج میں قلم کے نام سے ماہنامہ اور ریڈیو کیلئے باقاعدہ کام شروع کیا اور اب بھی ایک قومی اخبار اور بین الاقوامی ریڈیو کیساتھ منسلک ہیں انہوں نے بتایا کہ انہوں نے ڈیسک پر بھی زیادہ کام کیا ہے اور مختلف روزناموں میں سب ایڈیٹر ، نیوز ایڈیٹر اور ایڈیٹر کے پوسٹ پرفرائض انجام دیئے اس وقت کام مشکل تھا کیونکہ ہم ڈاک اور فیکس کے ذریعے اپنی خبریں بھیجتے تھے پھر انٹر نیٹ آیا اور آج تو ایک کلک پر خبر اور رپورٹس کو بھیجا جاتا ہے انہوں نے دہشتگردی کے حوالے سے بتایا کہ سوات ریاست کے دور سے پر امن خطہ تھا اب بھی یہاں کے لوگ عید اور رمضان المبارک رویت ہلال کمیٹی کے اعلان کے مطابق مناتے ہیں چوری ڈکیتی اور جرائم کے دیگر وارداتوں کا تصور نہیں تھا لیکن دہشتگردی کے تاریک دور نے سوات کو بہت پیچھے دھکیل دیا بڑی تباہ کاریاں ہوئیں ، کافی نقصانات ہوئے پھر سیلاب آیا اس میں بھی تباہ کاریاں ہوئیں اور معاشی طور پر سوات کے لوگ تباہ حال ہوئے فیاض ظفر نے اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ اب امن بحال ہوچکا ہے تاہم وقت آچکا ہے کہ ہمارے حکمران سوات کی ترقی و خوشحالی پر توجہ دیں تو معاشی طور پر تباہ حال سوت کے عوام خوشحال زندگی گزار سکیں گے انہوں نے نوجوان صحافیوں کے مستقبل کے حوالے سے بتاتے ہوئے کہا کہ حکومت وقت کی ذمہ داری ہے کہ ان کے لئے مواقع پیدا کریں ورنہ میڈیا کو اس وقت مسائل کا سامنا ہے اور بڑے میڈیا گروپس سٹاف میں کمی کررہے ہیں اس کیساتھ کارکن صحافیوں کو بھی کافی مشکلات کا سامنا ہے انہوں نے سیاحت کے حوالے سے بتایا کہ کالام سے آگے مالم جبہ اور دیگر سیاحتی و ہکنگ پوائنٹس تک جانے والی سڑکوں پر توجہ دی جائے تو پورا سوات ترقی کے دوڑ میں بہت آگے جاسکتا ہے۔