پشاورہائیکورٹ نے بحرین پولیس کو سال اول کی طالبہ کیساتھ پسند کی شادی کرنے والے نوجوان کی گرفتاری سے روک دیا اورملزم کی عبوری ضمانت کی توثیق کرتے ہوئے مقدمہ سماعت کیلئے پشاورمنتقل کرنے کے احکامات جاری کردئیے ہیں عدالت عالیہ کے چیف جسٹس وقار احمدسیٹھ نے یہ احکامات گزشتہ روز ملزم اربازخان ساکن بحرین سوات کی جانب سے شیبرخان ایڈوکیٹ کی وساطت سے دائرعبوری ضمانت کی درخواست کی سماعت مکمل ہونے پرجاری کئے اس موقع پر عدالت کوبتایاگیاکہ درخواست گزار نے گورنمنٹ ڈگری کالج بحرین کی سال اول کی طالبہ اوشناء علی کے ساتھ پسندکی شادی کی تاہم اوشناء علی کے چچاکی رپورٹ پرتھانہ بحرین پولیس نے ملزم کے خلاف زیردفعہ496 اے اور365بی کے تحت مقدمہ درج کیاجبکہ دونوں عاقل بالغ ہیں اورلڑکی نے بھی پسندکی شادی کی ہے تاہم اب دونوں کو بحرین میں جان کاخطرہ ہے لہذااربازخان کی عبوری ضمانت کی توثیق کی جائے اورمقدمہ سماعت کے لئے پشاورمنتقل کیاجائے عدالت نے دونوں جانب سے دلائل مکمل ہونے پرعبوری ضمانت کی توثیق کردی ۔