پشاور() خیبرپختونخواحکومت نے صوبے میں بچوںکوپولیو ویکسین پلانے سے انکاری والدین کے قومی شناختی کارڈز عارضی طور پر بلاک کرنے کیلئے وفاق کوسفارشات بھیج دی ہیں جبکہ پشاور کے نکاسی آب کے نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کے پیش نظر آئندہ ماہ پولیو مہم کے دوران دس سال کی عمر کے بچوں کو بھی پولیو سے بچاو کے قطرے پلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ان خیالات کا اظہار کوآرڈی نیٹر ایمرجنسی آپریشن سنٹر کیپٹن (ر)کامران احمد آفریدی نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا، اس موقع پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر ای پی آئی ڈاکٹر صاحبزادہ خالد، یونیسف ٹیم لیڈر ڈاکٹر جوہر خان، عالمی ادارہ صحت کے ٹیم لیڈر ڈاکٹر عبدی ناصر،ٹیکنیکل فوکل پرسن ڈاکٹر امتیاز علی شاہ بھی موجود تھے،کوآرڈینیٹر کامران احمد آفریدی نے کہا کہ پولیو مرض کی روک تھام کے اقدامات کے حوالے سے انکاری والدین اور منفی پروپیگنڈہ کے چیلنج کا سامنا ہے تاہم انکاری والدین کو گرفتار کرکے مزاحمت کا راستہ نہیں اپنانا چاہتے،ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پشاور کے پوش علاقوںسے زیادہ تر بچوں کو پولیو سے بچا ئوکے قطرے پلانے سے انکار کے کیسز سامنے آرہے ہیں جس کے لئے اب آگاہی مہم کو موثر بنانے کے لئے نئی حکمت عملی تیار کی گئی ہے جس میں پشاور یونیورسٹی سے باضابطہ معاہدہ طے کیا گیا ہے جس کے تحت طلباء نہ صرف اس حوالے سے سروے کریں گے بلکہ فوکس گروپ ڈسکشن کے ذریعے انکاری خاندانوں کو بچوں کو پولیو ویکسین پلانے کیلئے آمادہ کیا جائے گا اسی طرح بعض یونین کونسلوں میں بچوں کو ڈرائنگ بکس اور پینسل دی جائیں گی جس پر پولیو کے حوالے سے پیغامات درج ہوںگے۔انہوں نے بتایا کہ پولیو پروگرام حکومت کاسب سے مہنگا ترین پروگرام ہے صرف ایک مہم کے دوران فی ضلع 300 ملین روپے اخراجات ہورہے ہیں ، حالیہ فروری کی مہم میں 20ہزار 779 بچوں کو پولیو سے بچاو کے قطرے نہیں پلائے گئے جبکہ 3ہزار 523 بچوں کو والدین کے انکار کی وجہ سے پولیو کے قطرے نہیں پلائے جاسکے۔ان میں 17247 بچوں تک پولیو ٹیموں کی رسائی نہ ہوسکی۔ انہوں نے کہا کہ بعض اساتذہ ڈیوٹی دینے سے انکار کررہے ہیں تاہم انکو سمجھنا چاہیے کہ یہ نیشنل ایمرجنسی ہے، پولیو مہم کی کوتاہی پر کئی سینئر آفیسرز کے خلاف بھی کارروائی کی گئی ہے اوراب تک 942 افراد کے خلاف فرائض کی غفلت پر کاروائی کی گئی ہے جن میں 552سرکاری اہلکار، 48عالمی ادارہ صحت اور 342یونیسیف کے اہلکارشامل ہیں۔ کوآرڈی نیٹر کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں اب صوبے میں پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی تعداد 67لاکھ 75 ہزار ہوگئی ہے جن کو پولیو سے بچاو کی ویکسینیشن کیلئے 26ہزار 200 پولیو ٹیموں کو تشکیل دیا گیا ہے جبکہ اب پولیو وائرس کی منتقلی کے خدشے کے پیش نظر تورخم بارڈر پر بھی ہر عمر کے افراد کو پولیو سے بچاو کے قطرے پلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ صوبے میں ایک اندازے کے مطابق 28144 مہمان بچے پولیو وائرس کو ساتھ افغانستان لے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں ہر ڈویژن کیلئے ایک فوکل پرسن کی نامزدگی کی گئی ہے جو پورے ملک میں اپنی نوعیت کے منفرداقدامات ہیں۔
پولیو ویکسین پلانے سے انکاری والدین کے قومی شناختی کارڈز بلاک کرنے کا فیصلہ
