سوات (مارننگ پوسٹ) بچوں کو ڈرانے اور تشدد سے مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ مزید بگڑ جاتے ہیں پیار اور شفقت کے ماحول میں بچوں کی تعلیم وتربیت قومی ترقی کا معراج بنتا ہے معاشرے میں سب سے خطرناک ذہنی تشدد ہے جس کا اثر تاحیات رہتا ہے اور معاشرتی وقومی بگاڑ کا باعث بنتا ہے ان خیالات کا اظہار ہیومین رائٹس ایکٹیوسٹ شوکت سلیم ایڈوکیٹ نے پختونخوا ریڈیو کے پروگرام ”رنگونہ دسوات“ میں خصوصی مذاکرہ کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ جسمانی تشدد سے زیادہ خطرناک ذہنی تشدد ہے جسمانی تشدد جسم پر ہوتا ہے اور کچھ ہی عرصہ میں وہ جگہ ٹھیک ہوکر وہ تشدد انسان بھول جاتا ہے لیکن ذہنی تشدد انتہائی خطرناک اور نہ بھولنے والی بات ہوتی ہے وہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ اس کا دکھ بڑھ جاتا ہے اور تاحیات رہتا ہے انہوں نے کہا کہ اگر بچے کی فطرت کو لے لیں تو ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ بچہ ناسمجھ ہے یہ کچھ نہیں سمجھتا لیکن حقیقت میں وہ سب کچھ سمجھتا ہے اب اگر اس کو ڈرایا دھمکایا جائے اور یہ سلسلہ آئے روز ہو تو وہ بچہ بگڑ جاتا ہے اور تاحیات پھر وہ اپنی بات یا مافی الضمیر کو واضح نہیں کرسکتا بلکہ دوسروں پر تشدد سے خوش ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں خواتین پر بھی تشدد ہوتا ہے اور یہ تشدد حق مانگنے پر بڑھتا ہے جس کے نتائج بھی اتنے ہی خطرناک ہوتے ہیں اور اکثر عدالتوں میں ہمارے نظروں کے سامنے سب کچھ بری شکلوں میں آتا ہے انہوں نے کہا کہ والدین خصوصی طور پر اس اہم مسئلہ پر توجہ دیں اور تشدد سے پاک معاشرہ قائم کرنے میں کردار ادا کریں۔
۔