سوات (مارننگ پوسٹ)اربوں روپے بجٹ ہونے کے باجود آٹھ سالوں میں یونی ورسٹی آف سوات کی عمارت نہ بن سکی، چار ہزار سے زائد طلبا وطالبا ت مشکلات کے شکار، یونی ورسٹی آف سوات جس کے لئے گلی باغ میں سینکڑو ں کنال اراضی کروڑوں روپے کی لاگت سے 2012میں خریدی گئی اور تعمیرات کے لئے اربوں روپے مختص کردئے گئے جس میں دو کروڑو روپے صرف انجینئرز کو ڈارئنگ کی مد میں ادا بھی کردی گئی ہے۔ مگر تاحال گلی باغ میں وائس چانسلرکے لئے ایک دفتر کا کمرہ بھی نہ بن سکا، یونی ورسٹی سے لئے گئے معلومات کے مطابق اس وقت بائیس سے زائد شعبہ جات کی پڑھائی کانجوٹاؤن شپ اور سنگوٹہ میں بارہ سے زائد کرائے پر لئے گئے عمارات میں ہورہی ہیں جن میں پڑھائی کے لئے مناسب انتظامات بھی موجود نہیں اور یونی ورسٹی ہرماہ تیس لاکھ کے قریب رقم عمارات کی کرائیوں کے مدمیں ادا کررہی ہیں۔ یونی ورسٹی آف سوات میں نااہلی کی وجہ سے ہائرایجوکیشن دوسال قبل ایک ارب تیس کروڑ کی قریب رقم واپس لے چکی ہے جوکہ تعمیرات کے لئے جاری کیاگیاتھا۔ عوامی حلقوں نے وزیرواعلی خیبر پختون خواو محمود خان، سوات سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزرا اور منتخب نمائندوں اور ہائرایجوکیشن سے مطالبہ کیاہے کہ یونی ورسٹی کے ان نااہل اہلکاروں کے خلات سخت کارروائی اور تحقیقات کی جائیں اور وہی نااہل اہلکار اب سوات میں وومن یونی ورسٹی اور کیمپس بنانے کے دعوے کررہے ہیں۔ان کو مزید پراجیکٹ نہ دیاجائیں اور اہل لوگوں کو تعینات کرکے سوات کے عوام پر رحم کریں۔ سوات یونی ورسٹی انتظامیہ بار بار پریس ریلز کے زریعے یقین دہانی کرارہے ہیں کہ اس سال یونیو رسٹی کے لئے عمارات بنادی جائیگی مگر ان تمام دعوں کو تاحال عملی جامہ نہ پہنایا جاسکا۔
8 سالوں میں یونی ورسٹی آف سوات کی عمارت نہ بن سکی،چار ہزار سے زائد طلبا ء مشکلات کے شکار
