سوات(مارننگ پوسٹ)سوات ہوٹلز ایسوسی ایشن نے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے تجاوزات کی آڑ میں دریائے سوات کے کنارے واقع ہوٹلوں کو نقصان پہنچانے کی شدید مذمت کر تے ہیں ہوئے حکومت سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے،حکومت 2020 کو سیاحت کے سال طور پرمنا رہی ہے لیکن اس کے باوجودسیاحت کے شعبے سے وابستہ افراد کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے،در یا ئے سوات کے کنارے بنا ئے گئے ہوٹلز ابھی نہیں بلکہ بیس تیس سال سے قائم ہیں اس وقت تمام کاغذی کارروائی مکمل کرکے لوگوں نے اپنی جائیدادوں میں ہوٹلزتعمیر کیے ہیں۔مسمارکرنے پر شدید مزاحمت کریں گے ان خیا لا ت کا اظہار آل سوات ہوٹل ایسوسی ایشن اورکالام،بحرین، مدین،میاندم، مینگورہ اور دیگر علاقوں کے ہوٹلزمالکان کے اجلاس سے آل سوات ہو ٹل ایسو سی ایشن کے صدر حاجی زاہد خان، جنرل سیکرٹری وکیل احمد کانجو،سیدنواب،حاجی مسعود، ہمایون،امیر سید، گل زادہ رحمت الدین، عبدالودود خطاب کرتے ہوئے کیاانہوں نے کہا کہ سوات کے ہوٹلزمالکان پہلے زلزلہ،دہشتگردی پھر سیلاب اور خستہ حال سڑکوں کی وجہ سے بہت زیادہ متاثر ہوئے اور اب جبکہ سڑکیں تعمیر ہوچکیں تو ضلع انتظامیہ کی جانب سے دریائے سوات کے کنارے واقع ہوٹلوں کو تجاوزات میں ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے انہوں نے کہا کہ لوگوں نے تمام کاغذی کارروائی مکمل کی تب ہی یہ ہوٹلز تعمیر کئے گئے ہیں اْس وقت حکومت اور ضلع انتظامیہ کہاں تھی جب لوگوں نے اربوں روپے خرچ کرکے دریائے سوات کے کنارے سیاحوں کی سہولت کے لیے ہوٹلزتعمیر کئے انہوں نے وزیراعلی خیبرپختونخوا محمود خان سے مطالبہ کیا کہ وہ خود اس معاملے کا نوٹس لے اور دریائے سوات کے کنارے جو ہوٹل ہیں انہیں بچائے انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہوٹلوں کے خلاف جو آپریشن شروع کیاہے وہ غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہے یہ ہمارے جائیدادیں ہیں اگر حکومت کوئی کام کرنا چاہتی ہے پہلے وہ ہمارے ساتھ بیٹھ کر ہمیں اعتماد میں لے انہوں نے کہاکہ نہ دریائے سوات کو ہم آلودہ کررہے اور نہ ہونے دینگے، دریائے سوات سے دوسو فٹ باہر ہوٹلوں کی تعمیر کو نہیں مانتے کیونکہ علاقہ چھوٹا ہے اور جگہ بھی نہیں ہے اگر کوئی دریائے سوات میں آبادی کررہا ہے تو وہ غیر قانونی ہے اس کے خلاف اقدام خوش آئند ہے، اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ ہم غیر قانونی طور پر کسی بھی فیصلے کو تسلیم نہیں کرینگے، اجلاس میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ ہر علاقے میں اپنے اپنے ہوٹل ایسوسی ایشن ہوگی پھر ان سے ایکشن کمیٹی بنائی جائے گی وہ اپنی ضرورت کے وقت اعلیٰ سطح پر مشورے کریگی۔