سوات (مارننگ پوسٹ )سیدوشریف پولیس کی غنڈہ گردی محکمہ کے بدنامی کا سبب بن گیا،با اثر شخصیت کے کہنے پر گلکدہ نمبر ۲سے تعلق رکھنے والابارہ سالہ بچہ کوگھر سے اٹھا کر لے گئے بغیر کسی مقدمہ کے تین دن پولیس کے ساتھ حراست میں رہا،میڈیا کے نمائندوں نے غیر قانونی حراست کا واقعہ سوشل میڈیا کے ذریعے بے نقاب کیا تو پولیس نے دو دن بعد مقدمہ درج کردیا بعدازاں اے سی نے معصوم بچے کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیاعوام کے محافظوں نے خود قانون کی دھجیاں اڑا دی،پولیس والدین کو بھی بچے سے نہیں ملنے نہیں دے رہے تھے اور نہ ہی کسی قسم کے معلومات فراہم کررہے ہیں ،سیدوشریف پولیس کے غنڈہ گردی نے پورے ضلع کے پولیس کو بدنام کردیا،قانون کی لاٹھی صرف غریبوں اور لاچاروں تک محدود،والد نے ڈی پی او سوات قاسم علی خان سے انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا،تفصیلات کے مطابق سیدوشریف پولیس نے انیس ستمبر کوگلکدہ نمبر۲ سے بارہ سالہ نا بالغ بچہ جس کا نام فیاض ولد شیر بہادر بتایا جاتا ہے کو نامعلوم وجوہات پر بغیر کسی وارنٹ کے گھر سے اٹھاکر دودن شدید تشدد کا نشانہ بنایا میڈیا کے نمائندوں نے غیرقانونی حراست کے بارے میں پتہ چلا تو سیدوشریف پولیس اسٹیشن پہنچ گئے جہاں پر بچہ حوالات میں موجود تھا اور شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا جب میڈیا کے نمائندوں نے اس حوالے سے پولیس سے تفصیلات مانگے تو نئے تعینات ہونے والے ایس ایچ او کو کسی قسم کے معلومات نہیں تھے اور نہ ہی بچے کے خلاف کسی قسم کا مقدمہ تھا ذراءع کے مطابق بچے پر بے پنا ہ تشدد کیا گیا ہے جبکہ اسکے خلاف کسی قسم کی رپورٹ بھی درج نہیں کی گئی ہے دوسری جانب والد شیر بہادر باربار سیدوشریف تھانے کے چکر لگا کر پولیس سے اپنے بیٹے کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے ناکام کوششوں میں مصروف تھا جبکہ والدہ غم سے نڈھال ہے غیر قانونی حراست کے بارے میں شیر بہادر نے ڈی پی او سوات کو تحریری درخواست بھی دی تھی کہ میرے بچے کو انیس ستمبر کو سیدوشریف پولیس نے اغواء کیا ہے متاثرہ بچے کے والد نے ڈی پی او سوات قاسم علی خان سے اس سلسلے میں ایکشن لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیدوشریف پولیس نے خلاف قانون عمل کرکے پورے پولیس فورس کے قربانیوں پر داغ لگا دیا ہے ایسے اقدامات سے لوگو ں میں پولیس کی خلاف نفرت پیدا ہوگی ۔