تحریر: سلیمان ایس این
آج پندرھواں روزہ ہے۔ پاکستان سمیت مسلم دنیا میں مختلف سماجی اداروں کی کوششوں کے نتیجے 15رمضان المبارک کویوم یتامیٰ کے طورپرمنایاجاتاہے۔ آج ہمیں ان لاکھوں بچوں کو یاد کرنا ہے، جن میں سے کسی کی ماں نہیں ہے کوئی باپ کی شفقت سے محروم ہے۔ پاکستان میں ایسے معصوم اور بے سہارا بچے 46لاکھ سے زیادہ ہیں۔ اقوام متحدہ کے اداروں کے مطابق دنیا بھر میں 15کروڑ سے زیادہ یتیم بچے بچیاں ہیں ان میں سے ایک کروڑ 30لاکھ ایسے ہیں جن کے ماں باپ دونوں اس دنیا میں اب نہیں ہیں۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں ناگہانی آفات جیسے سیلاب،بدامنی،صحت کی سہولیات کی کمی‘حادثات اور مسلم ممالک میں دہشت گردی کے باعث ہزاروں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں بھی جہادی تنظیموں کی مسلح سرگرمیوں۔ بم دھماکوں اور ان مسلح گروہوں کے خلاف پاک فوج کے مختلف آپریشنز۔ ضرب عضب۔ ردّ الفساد کے دوران بھی بچے بچیاں ماں کی آغوش، باپ کے سائے سے محروم ہوئے۔ سپر طاقتوں کی چیرہ دستی سے بھی یتیموں کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے۔ اب غزہ اور فلسطین میں کتنے بچے یتیم ہوگئے ہوں گے۔ یوکرین میں کتنے زیادہ ہوگئے ہوں گے؟
اب آتے ہیں ضلع سوات کی طرف جہاں قائم صوبے خیبر پختون خواہ کے سب سے بڑے یتیم بچوں اور بچیوں کا ادارہ خپل کور فاؤنڈیشن نے ”یتیم کفالت پروگرام“ کے نام سے ملاکنڈ ڈویژن کے یتیم بچوں کے لئے کئے منصوبے شروع کئیں ہیں۔ جن میں خپل کور نرسنگ اینڈ ہیلتھ سائنسسز کالج ،خپل کور ویلج ،خپل کور بوائز اور گرلز کیمپس شامل ہیں ان میں کچھ تو بن گئے ہیں جب کے مزید پر تعمیراتی کام جاری ہیں۔
خپل کور فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹرحاجی محمدعلی کے کہنے کے مطابق سوات میں 1996 سے یتیم بچوں کی کفالت کی جا رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ایک بچے کی کفالت پر12000روپے ماہانہ خرچ آتا ہے جس میں اُس کی معیاری تعلیم،خوراک،رہائش اور صحت کے اخراجات شامل ہیں اسی طرح مکمل ہیلتھ اسکریننگ کے ساتھ ساتھ انھیں مفت ادویات بھی مہیا کی جاتی ہیں۔ خپل کور فاؤنڈیشن نے ادارے میں جس بات کو خاص اہمیت دی وہ یہ ہے کہ بچوں کو یہ احساس نہ ہو کہ یتیم ہونا خدا نخواستہ کوئی بری بات یا عیب ہے۔ ہمارے پیارے نبیﷺ بھی یتیم تھے۔خپل کور فاونڈیشن کا معیار ایسا اعلیٰ ہے کہ اب ماں باپ والے بچے بھی ان کے ساتھ پڑھتے ہیں۔
خپل کور فاونڈیشن میں بچوں کی کردار سازی ایک مربوط نظام کے بدولت وضع کیا گیا ہے جس میں تعلیمی سرگرمیاں، جسمانی سرگرمیاں، اخلاقی سرگرمیاں اور معاشرتی سرگرمیاں شامل ہیں خپل کور فاونڈیشن کے ہائیرایجوکیشن پروگرام کے تحت بلا سود لاکھوں روپے تک کا قرض بھی ان بچوں کو فراہم کیا جا رہا ہے جس میں وہ ملک کے اندر مختلف میڈیکل کالجز،یونیورسٹیوں،نرسنگ کالجزمیں زیر تعلیم ہیں ۔یہ بلا سود قرضہ مستقبل میں اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کے بعد قسطوں میں ادارے کو واپس کیا جاتا ہے۔
خپل کور فاونڈیشن قیام کا مقصد والدین سے محروم بچوں کی پرورش و تربیت کے لئے قیام و طعام، تعلیم و صحت اور ذہنی و جسمانی نشو نما کے لئے ساز گار ماحول فراہم کرنا ہے۔خپل کور فاونڈیشن کے زیر سایہ خپل کور گرلز کیمپس،بوائز کیمپس اور خپل کور ویلج میں بچوں کے لئے رہائش، تعلیم،خوراک اور صحت سمیت زندگی کی بنیادی سہولیات بہم پہنچائی جا تی ہے۔
رمضان المبارک میں ہر عمل کا اجر بڑھ جاتا ہے، زکوٰۃ سال کے کسی بھی مہینے یا دن ادا کی جا سکتی ہے لیکن ہر وہ شخص جس پر زکوٰۃ فرض ہے کوشش کرتاہے کہ ماہ مبارک میں زکوٰۃ ادا کرے،اس ماہ مبارک میں یتامیٰ کی کفالت کا ذمہ اٹھانے کا اجر اور بھی بڑھ جاتا ہے۔ مخیر حضرات کے تعاون سے یہ یتیم بچے پڑھ لکھ کر ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔آئیے! آج اس دن کی مناسبت سے یہ عہد کرتے ہیں کہ اس حوالے سے اپنے حصے کا کام کریں گے
15 رمضان المبارک "یتیم بچوں کا عالمی دن”
