ویب ڈیسک: سانحہ سوات سنگین غفلت قرار دیتے ہوئے عدالت نے واقعے کی جامع تحقیقات کا حکم دیدیا۔ تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ نے سانحہ سوات اور دریاؤں پر قائم تجاوزات کے خلاف دائر درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کر دیا، جس میں 27 جون کو دریائے سوات میں پیش آنے والے المناک واقعے کو متعلقہ حکام کی سنگین غفلت قرار دیتے ہوئے واقعے کی جامع تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ حکام کی غفلت کے باعث 17 قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور اس سانحے کے باوجود سیاحوں کی حفاظت کے لیے ہیلی کاپٹر یا کوئی اور ہنگامی طریقہ کار استعمال نہیں کیا گیا جو عوامی خدمت میں مجرمانہ کوتاہی ہے۔
عدالت نے نشاندہی کی کہ خیبرپختونخوا کے مختلف دریاؤں بشمول دریائے سوات، پنجکوڑہ، دیر، سندھ، کابل اور چارسدہ پر غیر قانونی ہوٹلز اور عمارتوں کی تعمیر معمول بن چکی ہے، جو انسانی جانوں کے لیے خطرہ بن چکی ہیں، ان عمارتوں کی موجودگی اداروں کی ناکامی اور خاموش تماشائی بنے رہنے کا ثبوت ہے۔
عدالت نے ہدایت کی کہ سانحہ سوات پر قائم تحقیقاتی کمیٹی 7 روز میں اپنی ابتدائی تحقیقات مکمل کرے اور 14 روز میں ایک جامع رپورٹ عدالت میں جمع کروائی جائے، ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا بھی یہ وضاحت کریں کہ عوام کے تحفظ کے لیے اب تک کیا اقدامات کیے گئے ہیں۔
سانحہ سوات کے بعد عدالت کی یہ سخت کارروائی حکام کی جواب دہی اور مستقبل میں قیمتی جانوں کے تحفظ کے لیے ایک سنگ میل تصور کی جا رہی ہے۔
سانحہ سوات سنگین غفلت قرار، عدالت نے واقعے کی جامع تحقیقات کا حکم دیدیا
