خیبر پختونخوا کے سرکاری ہسپتالوں میں رواں سال کے پہلے180روز میں ہر چوبیس گھنٹے میں 22نوزائیدہ اور شیر خوار بچوں کی اموات ہوئیں جبکہ روزانہ ایک خاتون بھی دوران زچگی جاں بحق ہونے کی نشاندہی کی گئی ہے اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ انفارمیشن سسٹم کو صوبے کے تمام رورل ہیلتھ سنٹرز،لیبررومز کے حامل بنیادی صحت مراکز تحصیل ، سول اور ڈسٹرکٹ سطح کے ہسپتالوں ماسوائے8تدریسی ہسپتالوں کی جانب سے فراہم کردہ ششماہی رپورٹ کے مطابق مذکورہ ہسپتالوں میں تین ہزار نو اناسی بچے جاں بحق ہوئے ہیںجن میں2ہزار2سو59 شیر خوار اور17سو20بچے پیدائش کے فوری بعد یا ایک دو روز بعد جاں بحق ہوئے ہیں بنوں کے ہسپتالوں میں560بچے،ہری پور میں506بچے، کوہاٹ میں110بچے اور سوات میں226بچے ہسپتالوں میں موت سے دوچار ہوئے اسطرح دوران زچگی خواتین کی شرح اموات میں بھی خاطر خوا کمی نہیں لائی جاسکی ہے اس عرصے میں178خواتین بھی دوران زچگی مختلف وجوہات پر جاں بحق ہوئیں نوشہرہ میں سب سے زیادہ31خواتین جاں بحق ہوئیں ،ایبٹ آباد میں15 اور مانسہرہ میں20خواتین اور ڈیرہ اسماعیل خان میں21خواتین نے دم توڑا ہے اس سلسلے میں محکمہ صحت کے ماہرین نے بتایا ہے کہ حاملہ خواتین اور نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات میں کمی کیلئے نئی ترکیبیں تلاش کی جارہی ہیں کیونکہ بچوں کی پیدائش کوئی بیماری نہیں ہے اس لئے اب تک اس سے شرح اموات پر کنٹرول نہیں پایا جارہا ہے ہیلتھ ڈائریکٹوریٹ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ خیبر پختونخوا میں خواتین حمل ٹھہرنے کے بعد ڈاکٹرز سے مشورہ نہیں کرتی جبکہ بچوں کو بھی حفاظتی ٹیکے لگانے کا رجحان نہیں ہے اس لئے اموات کے جائزے کیلئے وسیع مطالعے اور تحقیق کی ضرورت ہے۔
خیبر پختونخوا کے سرکاری ہسپتالوں میں ہرروزایک حاملہ خاتون اور 22 بچوں کے اموات کی نشاندہی
